اسلام آباد: (سچ خبریں) آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی پیشرفت کو حوصلہ افزا قرار دے دیا۔میڈیا کے مطابق آئی ایم ایف کے ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی معیشت کو اب بھی چیلنجز درپیش ہیں، پاکستان کو دیرپا شرح نمو کے لیے سیاسی مشکلات سے نمٹنا ہوگا۔
ذرائع نے کہا کہ سیاسی جماعتوں سے پروگرام کی کامیابی کے لیے بات چیت جولائی میں کی گئی، اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدہ آئندہ ماہ اپریل میں ختم ہو جائے گئی، نئے قرض پروگرام کے لیے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، پاکستان کو نئے پروگرام سے کتنا فنڈ ملے گا اس حوالے سے بھی کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا.
آئی ایم ایف نے ٹیکس محصولات، ٹیکس بنیاد کو وسیع کرنے، بجلی کی ٹرانسمیشن، ترسیل کے نظام کو بہتر کرنے اور توانائی کے شعبے میں بروقت ایڈجسٹمنٹ پر بھی زور دیا ہے۔
ذرائع عالمی مالیاتی فنڈ کا کہنا تھا کہ توانائی کے شعبے میں طریقہ کار کے تحت فیصلے کرنے ہوں گے تاکہ مہنگائی میں اضافہ نہ ہو، ٹیکس تناسب میں اضافہ ناگزیر ہے ، یہ ہدف آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت میں اہم امور ہیں۔
ذرائع کے مطابق ترقیاتی بجٹ کو فریز کرنے کا مشورہ خساروں کو کم کرنے کے لیے دیا گیا ہے، گردشی قرضے پر قابو نہ پانے پر پاکستان کو نرخوں میں اضافہ کرنا پڑے گا، موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقدامات معاشی اہداف کے ساتھ کرنے ہوں گے۔
ذرائع نے کہا کہ ارینجمنٹ معاہدے میں آئی ایم ایف کی تجاویز پر پاکستان نے بہتر عملدرآمد کیا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ دسمبر میں آئی ایم ایف کی جانب سے ممبر ممالک کے لیے اسپیشل ڈرائنگ رائٹس (ایس ڈی آر) کوٹے میں اضافہ کیا گیا ہے، قرض کی رقم اور آئی ایم ایف پالیسی پیکج کے ذریعے معیشت پائیدار ہوگی۔
ذرائع آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پاکستان اور چین کے معاہدوں پر بات نہیں ہوئی، ممبر ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدوں پر آئی ایم ایف بات نہیں کرتا، مالیاتی اداروں اور دوست ممالک سے مالیاتی تعاون حاصل کرنے کا انحصار پاکستان پر ہے۔