سچ خبریں:پاکستان کے شمال مغربی علاقے خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے علیحدہ علیحدہ حملوں کے دوران 8 سیکیورٹی اہلکار شہید جبکہ 7 پولیس اہلکاروں کو اغوا کر لیا گیا ہے، ان حملوں کی ذمہ داری شدت پسند گروپ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی ہے۔
خیبر پختونخوا میں شدت پسندی کا واقعہ
خبر رساں ادارے ای ایف پی کے مطابق، ایک پاکستانی انٹیلیجنس اہلکار نے بتایا کہ خیبر پختونخوا کے علاقے تیراہ میں سکیورٹی فورسز اور شدت پسندوں کے درمیان جھڑپوں کے دوران 8 سیکیورٹی اہلکار اور 9 شدت پسند مارے گئے، ان جھڑپوں نے خطے میں بڑھتے ہوئے شدت پسندی کے خطرات کو اجاگر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دہشت گرد ملک بھر میں اپنا اثر ورسوخ بڑھا رہے ہیں، رپورٹ
پولیس اہلکاروں کا اغوا
اسی علاقے میں ایک علیحدہ واقعے میں 7 پولیس اہلکاروں کو ایک چوکی سے اغوا کر لیا گیا۔ ایک اعلیٰ پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ حملہ آوروں نے پولیس اہلکاروں کے ہتھیار بھی قبضے میں لے لیے ہیں۔
تحریک طالبان پاکستان کی کارروائیاں
پاکستان کے سرحدی علاقوں میں تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے حملوں میں حالیہ دنوں میں تیزی آئی ہے۔
25 اکتوبر کو ٹی ٹی پی نے 10 پولیس اہلکاروں کو ہلاک کیا تھا۔ یہ شدت پسند گروپ مسلسل سیکیورٹی فورسز اور ریاستی اداروں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
بلوچستان میں دہشت گردی کے تازہ واقعات
شمال مغربی پاکستان کے علاوہ، بلوچستان کے جنوبی مغربی علاقوں میں بھی دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
حالیہ حملے میں ایک علیحدگی پسند گروپ نے 7 سیکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کیا۔ اس سے قبل کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے حملے میں 26 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جن میں 14 سیکیورٹی اہلکار شامل تھے۔
پاکستان کی سلامتی کے لیے بڑھتے خطرات
پاکستان کو نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ بلوچستان جیسے سرحدی علاقوں میں بھی شدت پسند گروپوں کی بڑھتی کارروائیوں کا سامنا ہے۔
مزید پڑھیں: دہشتگردی کے پے درپے واقعات: اپیکس کمیٹی کا اجلاس آئندہ ہفتے طلب
ان حملوں کا تسلسل ریاست کی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے، جس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔