سچ خبریں: سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نے انکشاف کیا ہے کہ جنرل فیض نے پیپلز پارٹی کو کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے خلاف تعاون کریں، اور عمران خان کی حمایت کریں تاکہ آپ کو وفاقی حکومت میں حصہ مل سکے۔
جیو نیوز کے پروگرام ‘آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ’ میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ خواجہ آصف نے کوئی نئی بات نہیں کی۔ خواجہ آصف نے جنرل فیض حمید کے ساتھ جنرل اعجاز امجد کے گھر پر ملاقات کی تھی، جس کا ذکر نہیں کیا۔
حامد میر نے مزید بتایا کہ جنرل اعجاز امجد کے داماد ابھی تک خواجہ آصف کو دھمکیاں دیتے ہیں، اور یہ دھمکیاں ایک خاص چینل کے ذریعے دی جاتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کسی جماعت پر پابندی نہیں، توڑ پھوڑ میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، نگران وزیراعظم
انہوں نے کہا کہ میں نے اس چینل سے کہا کہ پاکستان کے وزیر دفاع کو دھمکیاں دینا ٹھیک نہیں ہے۔
سینئر صحافی نے کہا کہ جنرل فیض کا خواجہ آصف سے کہنا درست نہیں تھا۔ ان کا مقصد صرف یہ تھا کہ مسلم لیگ (ن) سے جنرل باجوہ کی توسیع کے لیے کچھ حمایت حاصل کی جائے۔
2019 میں جنرل فیض نے خواجہ آصف کو کہا کہ ہم عمران خان سے تنگ آچکے ہیں، لیکن حقیقت میں وہ تنگ نہیں آئے تھے۔ 2022 میں عمران خان جنرل باجوہ کے ساتھ اس بات پر لڑ رہے تھے کہ جنرل فیض کو ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے پر برقرار رکھا جائے۔ جنرل فیض خواجہ آصف سے کچھ اور، اور پیپلز پارٹی سے کچھ اور باتیں کرتے تھے۔
حامد میر نے یہ بھی بتایا کہ جنرل فیض پیپلز پارٹی کو کہتے تھے کہ مل کر مسلم لیگ (ن) کے خلاف سازش کریں اور عمران خان کی حمایت کریں، تاکہ آپ کو وفاقی حکومت میں حصہ مل سکے۔ شریف برادران کے بارے میں جنرل فیض غلط الفاظ استعمال کرتے تھے اور انہیں ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کی بات کرتے تھے۔
مزید پڑھیں: نواز شریف کی وطن واپسی: مسلم لیگ (ن) کو مینار پاکستان میں 21 اکتوبر کو جلسے کی اجازت
اس کے بعد پیپلز پارٹی کو دوبارہ جمہوریت اور آئین یاد آیا اور انہوں نے فیصلہ کیا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کرنے کے بجائے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ بات چیت کرکے پی ڈی ایم بنائیں۔