لاہور:(سچ خبریں) لاہور ہائی کورٹ نے 9 مئی کے پُرتشدد احتجاج کے دوران جناح ہاؤس اور عسکری ٹاور حملوں سے متعلق درج مقدمات میں فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ کی درخواست بعد از گرفتاری پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے 2 دیگر ملزمان روبینہ خان اور قاسم کی درخواست ضمانت ایک، ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی۔
سماعت کے آغاز پر جسٹس عالیہ نیلم نے پراسیکیوشن سے استفسار کیا کہ کیا خدیجہ شاہ کو ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا؟
اسپیشل پراسیکیوٹر سید فرہاد علی شاہ نے کہا کہ خدیجہ شاہ کو ایف آئی آر میں نامزد نہیں کیا گیا تھا، انہیں شناختی پریڈ کے دوران پراسیکیوشن کے گواہوں نے شناخت کیا۔
انہوں نے کہا کہ خدیجہ شاہ پر ریاست کے خلاف لوگوں کو اکسانے، پُرتشدد مظاہروں کے دوران قابل اعتراض نعرے لگانے، سوشل میڈیا پر احتجاج کی ویڈیوز اور تصاویر پوسٹ کرنے کا الزام ہے۔
ججز نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ درخواست گزار کے بیانات میں کیا بات غیر قانونی ہے؟ جسٹس عالیہ نیلم نے پراسیکیوٹر سے پوچھا، کیا یہ الزام لگانا غیر قانونی ہے کہ ماؤں اور بہنوں کی عزتیں محفوظ نہیں ہیں؟
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا کوئی ایسا ویڈیو ثبوت ہے، جس سے ثابت ہو کہ خدیجہ شاہ نے گلبرگ میں عسکری ٹاور کو توڑ پھوڑ اور نذر آتش کیا تھا۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ درخواست گزار کے خلاف استغاثہ کا کیس یہ نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ اصل الزام عوام کو اکسانا تھا جس کی وجہ سے 9 مئی کو فسادات اور حملے ہوئے۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ سیاسی رہنما کی کال پر احتجاج کرنا معاشرتی معمول ہے، جج نے کہا کہ حکومت شہریوں کو پُرامن احتجاج کرنے سے نہیں روک سکتی۔
خدیجہ شاہ کے وکیل سمیر کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے انہیں بغیر کسی ثبوت کے خالصتاً سیاسی بنیادوں پر گرفتار کیا۔
انہوں نے کہا کہ درخواست گزار تین بچوں کی ماں ہیں، ان کے بچوں میں شامل پانچ سال کی سب سے چھوٹی بچی بھی شامل ہے، جسے ماں کی دیکھ بھال کی سخت ضرورت ہے، سمیر کھوسہ نے کہا کہ خدیجہ شاہ کے خلاف تمام الزامات جھوٹے ہیں جب کہ وہ کسی غیر قانونی سرگرمی یا تشدد میں ملوث نہیں تھیں، انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواستیں منظور کی جائیں اور درخواست گزار کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔
لاہور ہائی کورٹ کے بینچ نے ارباز خان کی درخواست ضمانت پر بھی فیصلہ محفوظ کر لیا، جسے 9 مئی کے احتجاج کے دوران جناح ہاؤس سے گیس سلنڈر چوری کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
دوسری جانب انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے سابق ایم این اے روبینہ جمیل کی 9 مئی سے متعلق ایک کیس میں بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست خارج کر دی، انہیں لاہور کینٹ میں راحت بیکری چوک کے قریب پولیس گاڑیوں کو نذر آتش کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔
تاہم جج ارشد جاوید نے اسی کیس میں پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا کارکن صنم جاوید کی ضمانت منظور کر لی، جج نے ملزمان سید فیصل اختر، عمیر، افشاں طارق اور علی حسن کی ضمانت بھی منظور کر لی۔