لاہور: (سچ خبریں) پی ڈی ایم قائدین میاں نواز شریف، آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان نے قبل از وقت انتخابات سمیت اہم عوامل کے دیگر آپشنز کو زیر بحث لانے سے ہی صاف انکار کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت سازی پر مستقبل کی سیاست اور عوامی ریلیف کے حوالے سے جو انڈرسٹینڈنگ ہوئی اسے ہر صورت پورا کیا جائے گا۔
پی ڈی ایم قائدین نے دیگر آپشنز زیر غور لانے کی تجویز دینے والے حکمران اتحاد کے رہنماؤں کا جواب دے دیا۔یہ تجویز دوسری سطح کے لیڈر شپ کی طرف سے دی گئی۔ ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ تینوں قائدین کی طرف سے کہا گیا کہ معاشی حوالے سے انتہائی کٹھن دور میں وفاقی حکومت سنبھال کر اپنی سیاست پر ریاست کو ترجیح دی۔آئینی اداروں کی بالادستی کو حکمران اتحاد نے اہم سمجھا جس وجہ سے ہی عمران خان ریاستی اداروں کی مخالفت میں بیانیہ بناکر تنقید کر رہے ہیں۔
دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے لندن سے پاکستان واپسی مؤخر کر دی۔نجی ٹی وی نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ وزیر اعظم نے لندن سے وطن واپسی مؤخر کر دی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف لندن میں مزید دو روز قیام کریں گے۔وزیر اعظم شہباز شریف لندن میں موجود ہیں جہاں وہ ملکی سیاسی صورتحال اور دیگر اہم امور پر مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سے طویل مشاورت میں مصروف ہیں،جبکہ گزشتہ روز ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق میرٹ کو ترجیح دی جائے گی،نواز شریف اور شہباز شریف کی ملاقات کے دوران اہم فیصلے کئے گئے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی آئینی معاملہ ہے اور آئین کے مطابق طے ہو گا۔ واضح رہے کہ گزشہ روز تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ لندن میں جو تماشا ہورہا ہے وہ ادارے مضبوط کرنے کیلئے نہیں ہے،نوازشریف نے زندگی میں میرٹ پر کام نہیں کیا،فائدے کیلئے رشتہ داروں کو بھی اوپر لے آتا ہے۔1993میں مجرموں کو پیسے لے کرپولیس میں بھرتی کیا گیا، یہ چوری کرنے کیلئے انصاف قانون کی بالادستی نہیں چاہتے۔
مشہور خبریں۔
احد چیمہ کو عہدے سے نہ ہٹانے پر توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی کا آغاز
دسمبر
جرمنی میں مسلمانوں کی مساجد اور مقدس مقامات پر 800 سے زیادہ حملوں کا ریکارڈ
جون
24 گھنٹے میں 24 صیہونی مخالف کاروائیاں
جون
قرآن پاک کی توہین کے خلاف احتجاج کی لہر جاری
جولائی
اسرائیلی دفاعی نظام میں سازش کرنے والوں کی کوئی مدد نہیں ہوگی
اکتوبر
فرانسیسی سائنسدان کے امریکہ میں داخلے پر پابندی؛ وجہ؟
مارچ
طوفان الاقصیٰ کا اسرائیلی معیشت کو بڑا جھٹکا
دسمبر
فلسطینی بچوں پر بم برسانے کے لیے یورپی کرائے کے فوجیوں کی ضرورت کیوں پڑی؟
نومبر