سچ خبریں: یوکرین اور روس کے درمیان امن مذاکرات شروع ہونے کے امکانات کے بارے میں بڑھتی ہوئی قیاس آرائیوں کے ساتھ ساتھ یوکرین کے سابق صدر کے سینئر مشیر کا کہنا ہے کہ اس ملک کے موجودہ صدر کو ہٹائے جانے کا امکان ہے۔
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے ایک سابق اہلکار اور اس ملک کے دو سابق صدور کے سینئر مشیر اولیگ ساسکن نے کہا کہ صدر ولادیمیر زیلنسکی کی روس کے ساتھ امن مذاکرات کرنے میں ہچکچاہٹ شاید ان کی برطرفی کا باعث بنے گی تاکہ اس طرح کے ممکنہ مذاکرات شروع ہو سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرینی صدر کی وائٹ ہاؤس پر تنقید
انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو پیغام شائع کرتے ہوئے ساسکن نے کہا کہ زیلنسکی، جو اب بھی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ میدان جنگ میں فتح حاصل کی جانی چاہیے، ماسکو کے ساتھ امن مذاکرات میں شامل نہیں ہو سکتے۔
ساسکن کے مطابق، اس طرح کا موقف روس اور یوکرین کے کم از کم کچھ مغربی حامیوں کو یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ انہیں کیف کی نمائندگی کے لیے کسی اور کی ضرورت ہے جو جنگ بندی پر بھی راضی ہو سکے، سابق صدارتی معاون نے مزید کہا کہ جنگ بندی کرنے کے لیے، یوکرین کی موجودہ قیادت کو غیر جانبدار ہونا چاہیے۔
یوکرین حکومت کے اس سابق اہلکار کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان امن مذاکرات کا خیال نہ صرف روس بلکہ مغرب میں بھی ایک مشترکہ نظریہ بن چکا ہے۔
مزید پڑھیں: یوکرینی صدر کی صیہونیوں سے مدد کی اپیل
انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے کچھ عرصہ قبل ایسے خیالات کا اظہار کیا تھا۔