یوم ارض کی 47ویں سالگرہ کے اعدادوشمار اور معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح صیہونی حکومت نے فلسطینی اراضی کو غصب کرکے مغربی کنارے اور دیگر مقبوضہ فلسطینی اراضی میں بستیاں تعمیر کی ہیں۔
Arabi48 ویب سائٹ نے عرب اسٹڈیز ایسوسی ایشن کے اراضی تحقیقی مرکز کے حوالے سے خبر دی ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے حکام نے مغربی کنارے کی 85 فیصد اراضی پر قبضہ کر کے انہیں آباد کاری کے منصوبے کی تعمیر و ترقی کے لیے مختص کر دیا ہے۔
مذکورہ ادارے کی حاصل کردہ تحقیق کے مطابق مغربی کنارے میں فلسطینی اراضی کو ضبط کرنے کے آپریشن کے دوران صیہونی حکومت نے فلسطینیوں کے 12,350 مکانات کو تباہ اور 20 لاکھ سے زائد بارہماسی زیتون کے درختوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا ہے۔
مذکورہ تحقیقی مرکز کی رپورٹ کے مطابق صیہونی قابضین نے ان زمینوں کو 572 صیہونی بستیاں تعمیر کرنے کے لیے استعمال کیا ہے اور آج ان بستیوں میں تقریباً 850 ہزار صہیونی آباد کار رہتے ہیں۔
اڑتالیس سال قبل 30 مارچ 1976 کو 1948 کے مقبوضہ علاقوں میں صہیونیوں کے ہاتھوں الجلیل، المطول اور النقب کی اراضی سے 21 ہزار دونموں کی ضبطی کے باعث چھ فلسطینی نوجوانوں نے احتجاج کیا اور انہیں شہید کر دیا گیا۔ فلسطینی عوام نے اپنی سرزمین سے وابستگی اور شہداء کی یاد کو خراج تحسین پیش کرنے کی وجہ سے اس دن کو ارتھ ڈے کا نام دیا اور فلسطینی ہر سال اس دن کو مناتے ہیں۔
فلسطین کی اسلامی استقامتی تحریک نے یوم ارض کی 47 ویں سالگرہ کے موقع پر اعلان کیا ہے کہ قومی اتحاد اور جامع مزاحمت ہی ہمارے حقوق، زمین اور آزادی کو دوبارہ حاصل کرنے کا واحد راستہ ہے۔ حماس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے تاکید کی کہ ہم ان شہداء کے ساتھ وفادار رہیں گے جو اپنی قوم اور سرزمین کے دفاع کے لیے اٹھے اور جن کے پاکیزہ خون نے سرزمین فلسطین کو سیراب کیا۔