سچ خبریں:طالبان کی وزارت تعلیم کے ترجمان نے اعلان کیا کہ چھٹی جماعت سے اوپر کی لڑکیوں کے اسکول دوبارہ کھولنے کا منصوبہ افغانستان کے وزیر اعظم کو پیش کر دیا گیا ہے۔
طالبان کی وزارت تعلیم کے ترجمان عزیز احمد ریان نے کہا کہ چھٹی جماعت سے اوپر کی لڑکیوں کے اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کا منصوبہ، جس میں اسکول کے اوقات کی علیحدگی اور طالبات کے لیے خواتین اساتذہ کی تقرری شامل ہے، وزیراعظم کو پیش کر دیا گیا ہے۔
ریان نے کہا کہ لڑکیوں اور لڑکوں کے اسکول الگ الگ ہونے چاہیے، اگر عمارت کی کمی یا معاشی مسائل ہیں تو ٹائم ٹیبل کو تبدیل کیا جانا چاہیےجبکہ خواتین اساتذہ کو اسلامی حجاب کا خیال رکھنا چاہیے اور طالبات کے اسکولوں میں خواتین اساتذہ کو پڑھانا چاہیے۔
درایں اثنا طالبان کی وزارت تعلیم کے رکن اور ڈائریکٹر برائے غیر ملکی پروگرام وحید اللہ ہاشمی نے بھی ٹویٹ کیا کہ طالبان کی زیر قیادت لڑکیوں کے اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے اور یہ فیصلہ سینئر حکام کے ساتھ کیا جائے گا۔
یادرہے کہ افغان لڑکیوں کے تمام اسکول سات ماہ کے وقفے کے بعد 23 مارچ کو دوبارہ کھلنے والے تھے،تاہم طالبان نے شریعت اور افغانستان کی رسم و رواج نیز ثقافت کے مطابق یونیفارم کے سلسلہ میں فیصلہ نہ ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے اچانک لڑکیوں کے سیکنڈری اور ہائی اسکولوں کو نہ کھولنے کا اعلان کیا۔