سچ خبریں:خبروں اور تجزیاتی ذرائع نے کہا ہے کہ یوکرین میں جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے توانائی کے بحران نے یورپ کو ڈی انڈسٹریلائزیشن سے دوچار کر دیا ہے اور سبز براعظم کی صنعت کو وجود کے بحران کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد فرانسیسی شیشے کی کمپنی Duralex کی بھٹیاں ہمیشہ سے ہی لوئر کے کنارے جلتی رہی ہیں لیکن اس موسم سرما میں اس فرانسیسی کمپنی کی پروڈکشن لائنوں کے قریب ایک بھی پرندہ اڑ نہیں رہا ہے اور یہ کمپنی اب شیشے کا ایک ٹکڑا بھی نہیں بناتی۔
پولیٹیکو کے مطابق Duralex فرنس اپریل تک ہائبرنیشن میں ہیں کیونکہ ان کو روشن رکھنے کے لیے استعمال ہونے والی گیس بہت مہنگی ہے۔ یہ بھٹیاں جب ان کم درجہ حرارت پر رکھی جاتی ہیں تو کچھ بھی پیدا نہیں کر سکتیں اور اگر انہیں مکمل طور پر بند کر دیا جائے تو ان کے اندر پگھلا ہوا شیشہ مضبوط ہو جائے گا اور سامان مکمل طور پر تباہ ہو جائے گا۔
Duralex کے مالک گروپ کے صدر José-Luiz Liacona نے کہا کہ ہمیں کچھ سخت فیصلے کرنے تھے اس کام میں تکنیکی اور انسانی خطرات ہیں لیکن یہ توانائی کو بچانے میں ہماری مدد کرتا ہے۔
پولیٹیکو لکھتا ہے کہ توانائی کی قیمت جو کہ یوکرین میں جنگ کے نتیجے میں 2022 میں اپنی بلند ترین سطح تک پہنچ جائے گی بہت سی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے لیے یورپ میں اپنا مسابقتی فائدہ برقرار رکھنے کے لیے بہت زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ امریکی ذیلی اداروں کی بڑی تعداد نے یورپی یونین کے حکام کو ناراض کیا ہے جن کا خیال ہے کہ واشنگٹن کمپنیوں کو امریکہ منتقل کرنے پر آمادہ کر رہا ہے۔ یورپی فیکٹریوں نے سالوں تک سستی توانائی کا استعمال کیا اور اس کی وجہ سے وہ دنیا کے سب سے بڑے پروڈیوسر میں شامل ہو گئے۔