?️
سچ خبریں: بین الاقوامی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، یورپی یونین کی بحری مشن ‘ایسپائیڈز’ نے تصدیق کی ہے کہ کیمرون کے پرچم سے لیس ایک مائع پٹرولیم گیس (ایل پی جی) کا ٹینکر ہفتے کے روز یمن کے ساحل کے قریب دھماکے اور بڑے پیمانے پر آتشزدگی کا شکار ہو گیا۔
رپورٹ کے مطابق، دھماکے کے واقعے کے بعد جہاز کے عملے کو محفوظ مقام پر منتقل کرنا پڑا۔ یورپی مشن کے مطابق ایم وی فالکن’ نامی یہ ٹینکر فی الحال آگ کی لپیٹ میں ہے اور یمن کے ساحلی علاقے میں موجود ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آگ کے پھیلنے سے خطے میں گزرنے والے جہازوں کے لیے سنگین خطرہ لاحق ہو گیا ہے اور آس پاس موجود تمام بحری جہازوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس ٹینکر سے محفوظ فاصلہ برقرار رکھیں۔
ابتدائی رپورٹس کے مطابق، دھماکے کی اصل وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے، تاہم ابتدائی شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ یہ واقعہ شاید کسی حادثاتی سبب پیش آیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ جہاز کے تقریباً 15 فیصد حصے پر آگ پھیل گئی ہے۔
واقعے کے وقت ٹینکر کے 26 ارکان پر مشتمل عملے کی تلاش و بچاؤ کی کارروائی جاری تھی۔ اب تک حادثہ کے مقام کے قریب موجود دو تجارتی جہازوں نے عملے کے 24 ارکان کو محفوظ نکال لیا ہے، جبکہ دو افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔
برطانوی سیکورٹی فرم ایمبری نے بتایا کہ ایم وی فالکن ٹینکر عمان کے بندرگاہ صحار سے جبوتی جا رہا تھا اور یہ واقعہ یمن کے جنوبی بندرگاہ شہر عدن سے تقریباً 113 بحری میل جنوب مشرق میں پیش آیا۔
سیکورٹی ذرائر نے زور دے کر کہا ہے کہ اس علاقے میں میزائلی یا ڈرون حملے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے اور واقعے کی نوعیت یمنی حوثی (انصاراللہ) افواج کے حملوں کے انداز سے بھی مطابقت نہیں رکھتی۔
انصاراللہ کی حمایت یافتہ صنعا حکومت کے دفاعی وزارت کے ایک عہدے دار نے سبا نیوز ایجنسی سے بات چیت میں اس گروپ کا واقعے سے کوئی تعلق ہونے کی تردید کی ہے۔
یمنی انصاراللہ افواج نے 2023 سے غزہ کی جنگ بندی سے پہلے تک، خطے اور فلسطینی عوام کے اظہار یکجہتی میں، بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر متعدد حملے کیے تھے۔ یہ کارروائیاں غزہ کے عوام کی حمایت اور صیہونی ریاست کی جانب سے اس خطے پر ہمہ جہت جارحیت کے خلاف کی گئی تھیں۔
ایرانی بحری بیڑے سے متعلق افواہات کی تردید
غیر ملکی میڈیا کی جانب سے ایک ایرانی تیل بردار جہاز کے امریکی آبدوز کے ذریعے نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات کے بعد، خبر رساں ادارے مہر کے نامہ نگار کی جانچ پڑتال سے پتہ چلا ہے کہ مذکورہ تیل بردار جہاز کا جمہوریہ اسلامی ایران کے بحری بیڑے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مہر کے نامہ نگار کی مسلسل کوششوں اور سرکاری ذرائع سے حاصل کردہ معلومات کی بنیاد پر تصدیق ہوئی ہے کہ مذکورہ تیل بردار جہاز کا ایرانی بحری بیڑے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
صیہونی آباد کار نیتن یاہو کے کس دعوے پر ہنستے ہیں؟
?️ 27 اپریل 2024سچ خبریں: سدیروت کی مقبوضہ بستی میں رہنے والے صہیونی آبادکاروں نے
اپریل
سائفر کیس، اعظم خان سے جرح دوران عدالت کا ماحول ناخوشگوار ہو گی
?️ 29 جنوری 2024راولپنڈی: (سچ خبریں) سائفرکیس کی سماعت کے دوران آج بھی بدمزگی ہوگئی۔سائفر کیس میں
جنوری
اربعین کی مشی میں عدم تحفظ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا: عراقی فوج
?️ 16 ستمبر 2022سچ خبریں: آج جمعہ کو ایک بیان میں عراقی جوائنٹ آپریشنز
ستمبر
پہلگام فالز فلیگ کی آڑ میں کشمیریوں کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے۔ مشعال ملک
?️ 3 مئی 2025اسلام آباد (سچ خبریں) انسانی حقوق کی کارکن اور حریت رہنما یاسین ملک
مئی
اسرائیل میں مہنگائی عروج پر
?️ 4 دسمبر 2024سچ خبریں: یہ وہ بیانیہ ہے جسے عبرانی زبان کا میڈیا غزہ
دسمبر
بلوچستان میں سیاسی بحران اسی طرح باقی ہے
?️ 25 ستمبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی جانب سے حریفوں کے
ستمبر
حماس کی امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی تصدیق
?️ 10 مارچ 2025 سچ خبریں:فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے ایک رہنما نے اس خبر
مارچ
2030 تک 53 فیصد توانائی کا حصول ریونیوبل انرجی سے ہوگا، پاور ڈویژن
?️ 19 ستمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پاور ڈویژن حکام نے کہا ہے کہ 2030
ستمبر