سچ خبریں:محترمہ وزیر صاحبہ! کیا آپ یوکرین پر حملے کی وجہ سے روسی اور بیلاروسی ایتھلیٹس کی معطلی کے حق میں ہیں؟، تو ان امریکی کھلاڑیوں کا کیا ہوگا جن کے ممالک نے افغانستان اور عراق پر حملہ کیا یا 50 سال قبل فلسطین پر قبضہ کرنے والے اسرائیلی کھلاڑیوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا جائے گا؟ کینیڈا کی وزیر کھیل پاسکل سین اونگ کینیڈین صحافی ایوینگلر کے اس سوال کا جواب نہ دے سکیں اور جلدی سے وہاں سے چلی گئیں۔
کینیڈین کارکن اور صحافی ایونگلر نے کینیڈا کی وزیر کھیل پاسکل سین-اونگ سے روسی اور بیلاروسی ایتھلیٹس کے ساتھ امتیازی سلوک کے بارے میں سوال کیا لیکن وہ عجلت میں پریس کانفرانس ادھوری چھوڑ کر چلی گئیں اور ایونگلر کے سوالوں کا جواب نہیں دیا، جنہوں نے اپنے ملک کی وزیر کھیل سے پوچھا کہ محترمہ سین اونگ، کیا میں آپ سے کچھ پوچھ سکتا ہوں؟ کہ آپ نے کہا کہ آپ روسی اور بیلاروسی ایتھلیٹس کو اولمپکس میں نہیں دیکھنا چاہتیں،جب امریکہ نے عراق اور افغانستان پر حملہ کیا تو اس ملک کے کھلاڑیوں کے بارے میں بھی آپ ایسا ہی کہیں گی؟ کیا آپ فلسطینی علاقوں پر قبضے کی نصف صدی کے بعد اسرائیلی کھلاڑیوں کو میدان دیکھنا چاہتی ہیں؟ آپ جواب کیوں نہیں دے رہیں؟
یہ رپورٹر، جو وزیر کے لفٹ تک جانے تک سوال دہراتے رہے، جاری ہونے والی کلپ میں کہتے ہیں کہ یہ ایک سادہ سا سوال ہے!”، لیکن وزیر لفٹ کا دروازہ بند کر کے بھاگ جاتی ہیں، مگرایوینگلر کینیڈا کی کھیلوں کی وزیر سے سوال پوچھتے رہے، قابل ذکر ہے کہ جس نکتے نے مذکورہ صحافی کو اپنا سوال پوچھنے پر اکسایا وہ یہ ہے کہ کینیڈا کی وزیر کھیل نے آئندہ اولمپک گیمز میں روسی اور بیلاروسی ایتھلیٹس کی شرکت کو روکنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
واضح ہے کہ مغرب میں انسانی حقوق کا مسئلہ سیاسی مقاصد کے حصول کا ایک ذریعہ ہے، اور یہ طریقہ صرف ان گروہوں کے لیے استعمال ہوتا ہے جو مغربی بالادستی کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں،یہ مسئلہ گزشتہ دو دہائیوں میں پہلے سے کہیں زیادہ واضح ہو گیا ہے، لہٰذا، کینیڈا کی وزیر کے پاس افغانستان، عراق اور فلسطین میں مغربی ممالک کے ظلم کی وجہ سے اس رپورٹر کے جواب میں کہنے کو کچھ نہیں تھا۔
ایسا لگتا ہے کہ جب مغرب انسانی حقوق کی بات کرتا ہے تو اس کا مطلب صرف مغربی انسان ہوتا ہے نہ کہ عام انسان لہٰذا، امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کی جنگ طلبی کے دوران کینیڈین وزیر کے جذبات مجروح نہیں ہوئے اور انہوں نے کبھی بھی امریکیوں، یورپیوں، مغربیوں اور صیہونیوں کو کھیلوں میں حصہ لینے سے نہیں روکا، یہاں تک کہ جب امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں نے صرف عراق، افغانستان، شام، فلسطین اور لیبیا میں لاکھوں بے گناہ شہریوں کا قتل عام اور انہیں بے گھر کیا، اس کی وجہ یہ ہے کہ مغرب والے ان ممالک کے لوگوں کے کسی حق کو تسلیم نہیں کرتے۔
کینیڈا کی وزیر کھیل پاسکل سین اونگ کا طرز عمل اس ملک کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے طرز عمل سے ملتا جلتا ہے، جو بظاہر مغربی ممالک کے حکام کی طرف سے انسانی حقوق کی لڑائی میں سب سے آگے دکھائی دیتے ہیں اور صرف ان ممالک کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی چال کو استعمال کرتے ہیں جو مغربی اتحادی نہیں ہیں اوران ممالک کے لوگوں کے لیے مگرمچھ کے آنسو بہانے لگتے ہیں کیونکہ مغربی اپنے مفادات کو ہر چیز پر ترجیح دیتے ہیں۔
دوسری طرف، جن ممالک کی حکومتیں مغرب کے ناجائز مفادات کی حمایت کرتی ہیں اور اپنے ہی لوگوں کے مفادات پر ترجیح دیتی ہیں، ہم دیکھتے ہیں کہ مغربی حکام ان ممالک میں ہونے والی انسانی حقوق کی پائمالیوں پر خاموش دکھائی دیتے ہیں حالانکہ ان ممالک کی حکومتیں اپنے لوگوں کو کچلتی ہیں اور بے گناہ لوگوں کو قید کرتی ہیں۔