سچ خبریں: اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اور برطانیہ کے جارحانہ حملے کا اپنے دفاع کے حق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے واسیلی نیبنزیا نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں تاکید کی ہے کہ امریکہ، انگلینڈ اور اس کے اتحادیوں کے حملے کا یمن کے خلاف اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 میں درج اپنے دفاع کے حق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
نیبنزیا نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کا استعمال تجارتی جہازوں پر لاگو نہیں ہوتا ہے،انہوں نے وضاحت کی کہ اپنے دفاع کے حق کو جہاز رانی کی آزادی کی ضمانت کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا جو ہمارے امریکی ساتھی یہ اچھی طرح جانتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یمن کے خلاف برطانوی اور امریکی فوجی حملے
اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے کے مطابق اقوام متحدہ کا بنیادی مشن، جیسا کہ اس کے چارٹر میں بیان کیا گیا ہے، امن کو لاحق خطرات کو روکنا اور بین الاقوامی اصولوں کی بنیاد پر جارحیت یا امن کی دیگر خلاف ورزیوں کو دبانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ ہم نے کل اس صورت حال کا سامنا کیا، ایک ملک (یمن) پر دوسرے ممالک کے ایک گروپ کا حملہ۔
نیبنزیا نے عالمی برادری سے کہا کہ وہ یمن کے خلاف واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں کے حملوں کی مذمت کرے کیونکہ یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اجازت کے بغیر کیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکہ اور انگلستان نے جمعے کی صبح صیہونی حکومت کی حمایت میں یمن پر بڑے حملے کئے،یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت کی حمایت میں یمن پر امریکہ اور برطانیہ کی جارحیت کے دوران صنعا اور دیگر کئی صوبوں پر 73 بار حملے کیے گئے جن میں 11 افراد شہید یا زخمی ہوئے۔
اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ امریکی-برطانوی دشمن نے غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کے جرائم کی حمایت کرتے ہوئے صنعاء اور حدیدہ، تعز، حجہ اور صعدہ صوبوں کو 73 فضائی حملوں سے نشانہ بنایا، ان حملوں میں مسلح افواج کے 5 اہلکار شہید اور 6 زخمی ہوئے۔
مزید پڑھیں: امریکہ اور برطانیہ کے یمن کے خلاف حملہ کیسا رہے گا؟
یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے مزید تاکید کی کہ امریکی اور برطانوی دشمن یمنی قوم کے خلاف مجرمانہ جارحیت کے نتائج کی پوری ذمہ داری قبول کرتے ہیں،یمن پر امریکی اور برطانوی جارحیت کا جواب ضرور دیا جائے گا ۔