سچ خبریں: ایک ممتاز یورپی میگزین نے مغربی کنارے میں رہنے والے انکشاف کیا ہے کہ قابضین غزہ جنگ کے بہانے مغربی کنارے میں موجود فلسطینیوں کی زرعی زمینوں پر قبضہ کرنے کے لیے کسانوں کو کھیتوں میں داخل ہونے اور فصلیں کاٹنے سے روکتے ہیں۔
ممتاز یورپی آن لائن میگزین این پی آر نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ جہاں عالمی رائے عامہ غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کی مجرمانہ جارحیت کی طرف توجہ کر رہی ہے،وہیں مغربی کنارے میں قابض حکام فلسطینیوں کی مزید زمینوں پر قبضے اور ضبط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،فلسطینیوں کو ان کی زرعی زمینوں میں زراعت کرنے اور فصلوں کی کٹائی کو روکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل ہمیشہ غزہ اور مغربی کنارے کے درمیان جدائی کی تلاش میں کیوں رہتا ہے؟
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مغربی کنارے میں بیت المقدس کی قابض فوج غزہ جنگ کے بہانے فلسطینی کسانوں کو فصل کاٹنے کے لیے اپنے کھیتوں میں داخل ہونے سے روک رہی ہے۔
مغربی کنارے میں اس یورپی میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے ابو حجلہ نے کہا کہ میرے باغ میں زیتون کے انگور، انجیر اور بادام کے تقریبا370 درخت ہیں اور اب پھلوں کے اتارنے کا موسم ہے لیکن غزہ پر اپنے جارحیت کے آغاز سے ہی صہیونی فوج اور آباد کاروں نے مجھے زیتون اتارنے کی اجازت نہیں دی۔
یورپی نشریاتی ادارے این پی آر کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت میں شدت آنے کے ساتھ ہی مغربی کنارے کے فلسطینی باشندوں کے خلاف بھی صیہونیوں کے تشدد میں اضافہ ہوا ہے،مغربی کنارے میں اقوام متحدہ کے انسانی امور کے دفتر کی رپورٹ کے مطابق غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک کم از کم 170 فلسطینی شہید اور 2600 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی حکومت مغربی کنارے میں نسل پرستی کا نظام نافذ کر رہی ہے
اقوام متحدہ کے انسانی امور کے دفتر کے مطابق، کسانوں کی ایک بڑی تعداد نے بتایا کہ "صہیونی انہیں جنگ کے بہانے زیتون کے باغات میں اپنی فصلوں کی کٹائی کے لیے داخل ہونے سے روکتے ہیں، اور وہ اس بات پر قائل ہیں کہ قابض جنگ کو بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔ فلسطینی زمینوں پر قبضے کا بہانہ۔”