سچ خبریں:فرانسیسی اخبار Le Monde کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد ہ محمد بن سلمان اور محمد بن زاید کے درمیان تناؤ بڑھ گیا ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ توانائی سے متعلق پالیسیوں یا خطے میں دونوں ممالک کی جیو پولیٹیکل پوزیشن پر یہ تناؤ اب بڑے پیمانے پر ظاہر ہو چکا ہے۔ ایران کے ساتھ سیاسی تعلقات کے قیام سے لے کر سوڈان کی جنگ اور یوکرین کے بحران تک ہر جگہ محمد بن سلمان اپنی موجودگی ظاہر کرتے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق جب بن سلمان نے 2015 میں اپنے بوڑھے والد کے ساتھ مل کر ایک نوجوان کے طور پر اقتدار سنبھالا تو انہوں نے بن زید کے ساتھ قریبی اتحاد بنایا لیکن یہ اتحاد تقریباً ایک دہائی کے بعد ٹوٹ گیا اور کئی بار ایسا ہوا جب وہ ایک دوسرے سے بچ گئے۔
سعودی عرب میں فرانس کے سابق سفیر Bertrand Bisancinnot کا خیال ہے کہ محمد بن زید اس بات کو قبول نہیں کر سکتے کہ ایک نوجوان نے ان کا اقتدار سنبھال لیا ہے۔
عربی نیوز 21 نے اس سے قبل ایک رپورٹ میں بتایا تھا جس کا عنوان تھا کیا سعودی متحدہ عرب امارات کا اتحاد ٹوٹ گیا ہے؟ انہوں نے لکھا کہ جدہ میں عرب ممالک کے سربرہوں کے اجلاس میں متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زید النہیان کی عدم موجودگی نے ریاض اور ابوظہبی کے درمیان اتحاد کے مستقبل کے بارے میں کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔
اس رپورٹ کے تسلسل میں کہا گیا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ یمن کا وہی بحران جو اس اتحاد کی تشکیل کا سبب بنا، اس کے خاتمے کا سبب بنا۔ یمن کی انصاراللہ فورسز کے خلاف اتحاد بنانے کے بعد اس معاملے میں متحدہ عرب امارات کا سعودی عرب کے ساتھ اختلاف واضح ہوگیا۔ متحدہ عرب امارات نے یمن کے ساحل اور سوکوتری جزیرے کا کنٹرول سنبھالنے اور جنوبی یمن کی عبوری کونسل کی حمایت کرنے کی کوشش کی۔ اس ملک نے 2020 کے اوائل میں مذکورہ اتحاد میں اپنی شرکت کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ جبکہ سعودی عرب نے ان اقدامات کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے یمن میں سعودی اتحاد کی مداخلت کے اہداف کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔