?️
سچ خبریں: مزاحمتی محاذ کے قائدین کی کرشماتی خصوصیات، جو مزاحمتی سوچ کی قدر اور یقین کی بنیادوں میں پیوست ہیں، کا کلاسیکی لشکروں میں کبھی موازنہ نہیں کیا جا سکتا کیونکہ کلاسیکی فوجوں کی تشکیل کی بنیاد صرف سہولیات،سازوسامان ،ہارڈ ویئر، پیسہ اور مال ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جمعرات کو بتایا کہ غزہ میں حماس کے کمانڈر یحییٰ سنوار کے دن ختم ہو گئے ہیں۔
انہوں نے اسرائیل میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر کے دوروں کے بارے میں صحافیوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ کہا کہ سنوار کے ہاتھ امریکیوں کے خون رنگے ہوئے ہیں،اس میں جتنا بھی وقت لگے، انصاف فراہم کیا جائے گا۔” یہ پہلا موقع ہے جب کسی سینئر امریکی اہلکار نے سنوار کے بارے میں اس لہجے میں بات کی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے حکام کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ آپریشن میں 38 امریکی مارے گئے اور اس وقت آٹھ امریکی شہری حماس کے زیر حراست ہیں۔
اس سے پہلے بھی صیہونی حکام بارہا غزہ کی مزاحمتی تحریک کی قیادت میں یحییٰ سنوار کے مرکزی کردار کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کر چکے ہیں اور انہیں ان اہداف میں شامل کر چکے ہیں جو صیہونی حکومت کے قتل کرنے کی ترجیحات میں سرفہرست ہیں۔
امریکہ اور صیہونی حکومت غزہ میں حماس کے رہنما یحییٰ سنوار اور اس تنطیم کی ملٹری برانچ کے کمانڈر محمد الضیف کو ان اہم شخصیات میں سے ایک سمجھتے ہیں جنہوں نے طوفان اقصیٰ کی منصوبہ بندی میں کردار ادا کیا تھا۔
اس لیے ان دونوں کا قتل اپنی اہم انٹیلی جنس، سکیورٹی اور آپریشنل ناکامیوں کو چپھانے کے لیے اہم کامیابی ہے ۔
یحییٰ سنوار، جنہوں نے اپنی زندگی کا 20 سال سے زائد عرصہ مقبوضہ بیت المقدس کی جیلوں میں گزارا اور صہیونی عدالتوں سے متعدد بار عمر قید کی سزا سنائی گئی (انہیں صیہونی حکومت اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے نتیجے میں رہا کیا گیا تھا۔ )، انہیں غزہ کی پٹی میں حماس تحریک کے حفاظتی نظام کا معمار ہونے کے ساتھ ساتھ اس تحریک کے داخلی سلامتی کے نظام کا بانی سمجھا جاتا ہے۔
بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ یحییٰ سنوار نے تحریک حماس کے لیے جاسوسی کے خلاف میکانزم بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے،اس کے علاوہ یحییٰ سنور ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے محمد ضیف کی طرح اس بات پر زور دیا کہ صہیونی دشمن کے ساتھ جنگ کا دائرہ مقبوضہ علاقوں کی گہرائیوں تک بڑھایا جائے۔
یاد رہے کہ اسرائیل تقریباً 70 دنوں سے غزہ میں مزاحمتی کمانڈروں بالخصوص یحییٰ سنوار اور محمد الضیف کو اپنے تمام تر وسائل اور امریکی انٹیلی جنس نظام کی مدد سے گرفتار یا شہید کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن ابھی تک اسے اس سلسلے میں کامیابی نہیں ملی ہے۔
تحریک مزاحمت کی ایک اہم خصوصیت، جسے صیہونی دشمن کو لگاتار شکست دینے کے لیے اہم منصوبے کے طور پر بیان کیا جانا چاہیے، مزاحمتی قیادتوں اور کمانڈروں کا کرشماتی کردار اور مقام ہے، جو مجاہدین کے اندر حوصلہ پیدا کرتے ہیں اور صیہونیوں کے لیے ایک ڈراؤنا خواب بنتے ہیں۔
تحریک مزاحمت کی اقدار اور عقائد میں پیوست اس خصوصیت کا موازنہ کلاسیکی فوجوں سے کبھی نہیں کیا جا سکتا جو ساز و سامان، ہارڈویئر، پیسے اور مادی سہولتوں پر مبنی ہیں۔
حال ہی میں صیہونی حکومت نے مزاحمتی کمانڈروں سے معلومات فراہم کرنے کے لیے مقبوضہ علاقوں میں پمفلیٹ بانٹ کر ایک غیر فعال کارروائی کرتے ہوئے انعام مقرر کیا ہے، جو محاذ کے رہنماؤں کے کرشماتی موقف کے خلاف حکومت کی مسلسل مایوسی کو ظاہر کرتا ہے۔


مشہور خبریں۔
ایپکس کمیٹی کا اجلاس،غیر قانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کا حتمی فیصلہ
?️ 3 اکتوبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) نیشنل ایکشن پلان کے تحت غیر قانونی طور
اکتوبر
خلیل الحیہ اسرائیلی ناکام قتل کے بعد پہلی بار میڈیا کے سامنے
?️ 5 اکتوبر 2025سچ خبریں: حماس کے سرکردہ رہنما اور مذاکراتی ٹیم کے سربراہ خلیل
اکتوبر
افغان خواتین کے امور کے لیے امریکی نمائندہ مقرر
?️ 31 دسمبر 2021سچ خبریں:افغان نژاد امریکی سفارت کار رینا امیری کو امریکی محکمہ خارجہ
دسمبر
شہادت طلبانہ کاروائیاں جاری رہنے سے صیہونی پریشان
?️ 9 مئی 2022سچ خبریں:متعدد صیہونی حلقوں نے فلسطینیوں کی شہادت طلبانہ کارروائیوں کے جاری
مئی
یمنی فورسز تمام چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں:یمنی وزیر دفاع
?️ 26 ستمبر 2022سچ خبریں:یمنی وزیر دفاع نے کہا کہ اس ملک کی مسلح افواج
ستمبر
بھارت کشمیریوں کو کیوں جیلوں میں بند کر رہا ہے؟
?️ 26 اگست 2023سچ خبریں: بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی
اگست
ٹرمپ کے "الٹی میٹم گیم” پر کریملن کا ردعمل
?️ 30 جولائی 2025سچ خبریں: ڈیمیٹری پسکوف، کریملن کے ترجمان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے
جولائی
جوہری تجربات، ٹرمپ کی نوبل امن انعام کی کوششوں کو کمزور کر سکتے ہیں:امریکی میڈیا
?️ 1 نومبر 2025 جوہری تجربات، ٹرمپ کی نوبل امن انعام کی کوششوں کو کمزور کر
نومبر