?️
چین اور روس کے تعلقات، لا محدود شراکت یا مشرقی رقابت؟
عالمی سیاست میں چین اور روس کے تعلقات اب ایک اہم اور پیچیدہ حقیقت بن چکے ہیں۔ دونوں ممالک اگرچہ بظاہر “شراکتِ بلاحدود” کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن ماہرین کے مطابق یہ تعلق عملی مفادات پر مبنی تعاون ہے، نہ کہ نظریاتی یا روایتی اتحاد اور اس میں کئی چیلنجز اور تضادات بھی پوشیدہ ہیں۔
چین اور روس دونوں امریکا اور مغربی اتحاد کو اپنے لیے بڑا چیلنج اور خطرہ سمجھتے ہیں۔ نیٹو کی توسیع، امریکا کی مشرقی یورپ اور ایشیا میں موجودگی، اور مغربی دباؤ نے دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے قریب کر دیا ہے۔
دونوں ممالک نے 2022 کے مشترکہ اعلامیے میں “ناقابل تقسیم سلامتی” پر زور دیتے ہوئے مغربی مداخلت کو مسترد کیا۔ اسی تناظر میں، انہوں نے دفاعی و سلامتی کے شعبوں میں قریبی تعاون شروع کیا — مشترکہ فوجی مشقیں، فضائی و بحری گشت اور حساس دفاعی ٹیکنالوجی کا تبادلہ اس شراکت کا حصہ ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان معیشتی تعاون تیزی سے بڑھا ہے۔ دوطرفہ تجارت 2020 میں 104 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2024 میں 245 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔روس چین کو سستا تیل اور گیس فراہم کرتا ہے، جبکہ چین روس کو صنعتی مصنوعات اور ٹیکنالوجی دیتا ہے۔یوکرین جنگ کے بعد مغربی پابندیوں نے روس کو مزید چین پر انحصار کرنے پر مجبور کر دیا، جس سے ان کے تعلقات مضبوط ہوئے۔
چین اور روس دونوں امریکی غلبے پر مبنی عالمی نظام کے مخالف ہیں اور ایک کثیر قطبی نظام کے قیام کے خواہاں ہیں۔روس چین کے بحیرہ جنوبی چین میں مؤقف کی حمایت کرتا ہے، جبکہ چین نے یوکرین تنازعے پر روس کو سفارتی پشت پناہی دی ہے۔
چین کی معیشت 2024 میں روس کے مقابلے میں آٹھ گنا بڑی ہے، جس سے ماسکو میں خدشات پیدا ہوئے ہیں کہ وہ صرف خام مال کے سپلائر کے طور پر محدود ہو کر رہ جائے گا۔
روس وسطی ایشیا میں سیاسی و سکیورٹی اثر رکھتا ہے، جب کہ چین اپنے منصوبے بیلٹ اینڈ روڈ کے ذریعے معاشی غلبہ بڑھا رہا ہے۔
روس کی بھارت اور ویتنام سے دفاعی شراکت داری چین کے لیے ناپسندیدہ ہے — خاص طور پر بھارت کو S-400 میزائل سسٹم کی فروخت نے بیجنگ کو ناراض کیا ہے۔
انیسویں صدی کے ناہموار معاہدے اور سرد جنگ کے دوران ایدئولوژیکل اختلافات نے دونوں کے درمیان گہری بی اعتمادی پیدا کی۔
چین عالمی نظام میں G2 (چین و امریکا) طرز کے دو قطبی نظام کا خواہاں ہے، جب کہ روس ایک تین قطبی دنیا چاہتا ہے جس میں اسے برابری کی حیثیت حاصل ہو۔
روس کا انداز موجودہ نظام کو چیلنج کرنے والا ہے، جیسا کہ یوکرین پر حملہ، جبکہ چین مستحکم ترقی اور عالمی اثر بڑھانے پر توجہ دیتا ہے۔ یہ فرق ان کے اتحاد کی گہرائی کو محدود رکھتا ہے۔
ایران مغربی پابندیوں کے باوجود اپنی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے چین اور روس کے ساتھ قریبی اقتصادی تعلقات رکھتا ہے۔چین ایران کا سب سے بڑا خریدارِ تیل ہے، جب کہ روس بنیادی سرمایہ کاری میں شریک ہے۔2021 کے ایران–چین اسٹریٹجک معاہدے میں 400 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی بات کی گئی تھی، اگرچہ اس پر عمل ابھی محدود ہے۔
اگرچہ دونوں ممالک ایران کے اہم شراکت دار ہیں، لیکن توانائی مارکیٹ میں ایران اور روس ایک دوسرے کے حریف بھی ہیں، جو تیل و گیس کی قیمتوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔
بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین ایران سے رعایتی نرخوں پر تیل خرید کر پابندیوں کے دباؤ سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔
ایران، چین اور روس کے ساتھ دفاعی اور سکیورٹی تعاون کو فروغ دے رہا ہے، تاہم مغربی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ روس نے یوکرین جنگ میں استعمال ہونے والے ایرانی ڈرونز کی پیداوار اب اپنے ملک میں شروع کر دی ہے۔
چین بھی ایران کو میزائل و ڈرون پرزے فراہم کرتا ہے۔ اس تعاون سے ایران کی دفاعی صلاحیت مضبوط ہوئی ہے۔
بین الاقوامی سطح پر، روس اور چین نے بارہا اقوام متحدہ میں ایران کے خلاف مغربی قراردادوں کو ویٹو کیا ہے۔چین نے 2023 میں ایران–سعودی عرب تعلقات کی بحالی میں اہم ثالثی کردار بھی ادا کیا۔
تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ دونوں طاقتیں ایران کو سفارتی پشت پناہی دیتی ہیں، لیکن بحران کی صورت میں ان کی حمایت محدود اور مصلحت پسندانہ ہوتی ہے۔
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
سندھ میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے: اسد عمر
?️ 24 مئی 2021خیرپور(سچ خبریں) وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ سندھ میں
مئی
اسرائیل اور شام کے درمیان سیکیورٹی معاہدے پر اختلاف کا سب سے اہم نکتہ
?️ 22 ستمبر 2025سچ خبریں: اسرائیلی ریجیم کے چینل 13 نے بتایا ہے کہ دونوں
ستمبر
امریکا میں مندر کی تعمیر کے لیئے دلت ہندوؤں کی اسمگلنگ کا معاملہ، 200 سے زائد مزدور عدالت پہونچ گئے
?️ 27 مئی 2021واشنگٹن (سچ خبریں) امریکی ریاست نیو جرسی میں ایک عالیشان مندر کی
مئی
بلاک بسٹر ڈراما ’ہمسفر‘ کو 2 بار منع کرچکا تھا، فواد خان کا تقریباً 10 سال بعد انکشاف
?️ 7 جنوری 2024کراچی: (سچ خبریں) ٹیلی ویژن سے اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والے
جنوری
تل ابیب کا بن گورین ہوائی اڈہ بند
?️ 8 نومبر 2023سچ خبریں: مقبوضہ علاقوں میں جاری کشیدگی کے باعث بن گورین ایئرپورٹ
نومبر
نائب صدر ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ روس کے خلاف پابندیاں تنازع کو روکنے میں غیر موثر ہیں
?️ 25 اگست 2025سچ خبریں: امریکی نائب صدر نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے
اگست
تنازع کے ایک سال میں یوکرائنی جنگ کا پیغام
?️ 24 فروری 2023سچ خبریں:یوکرین کی جنگ اپنے پہلے سال میں داخل ہو چکی ہے
فروری
میں کسی وزیر یا وزیر اعظم کو جواب دہ نہیں ہوں۔ مراد علی شاہ
?️ 26 جنوری 2021میں کسی وزیر یا وزیر اعظم کو جواب دہ نہیں ہوں۔ مراد
جنوری