سچ خبریں: پاکستانی میڈیا آؤٹ لیٹ ڈراپ سائٹ نیوز نے اطلاع دی ہے کہ ملکی فوج افغانستان میں داعش سے منسلک گروپوں کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن شروع کرنے پر غور کر رہی ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق، واشنگٹن کی حمایت دوبارہ حاصل کرنا اور اسے خطے میں انسداد دہشت گردی کے اتحادی اور پارٹنر میں تبدیل کرنا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج افغانستان میں ممکنہ آپریشن کو دیکھتی ہے، یہ دلیل دے رہی ہے کہ وہ داعش سے منسلک گروہوں کے خلاف ہے، جس سے امریکہ کو اس ملک کے ساتھ قریبی سکیورٹی تعلقات دوبارہ شروع کرنے پر راضی کیا جا سکتا ہے۔
ڈراپ سائٹ نیوز نے اس بات پر بھی زور دیا کہ افغانستان کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی پاکستانی فوج کے لیے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر سکتی، کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ اس سے قبل خطے سے امریکہ کے انخلاء کو خارجہ پالیسی کی ترجیح بنا چکے ہیں۔
ممکنہ جنگ کے نتائج کے بارے میں انتباہ
پاکستانی میڈیا نے مزید کہا کہ جنرل عاصم منیر کے تنازعہ کو افغانستان تک پھیلانے کے منصوبے نے کچھ پاکستانی حکام میں تشویش پیدا کر دی ہے، کیونکہ وہ غیر ملکی طاقتوں کی خطے میں دوبارہ شمولیت پر آمادگی کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہیں۔
ایک باخبر ذریعے نے اس میڈیا آؤٹ لیٹ کو یہ بھی بتایا کہ یہ جنگ خطے کے لیے تباہ کن ہو گی۔ اس جنگ کے نتیجے میں نہ صرف پاکستانی فوجیوں اور افغان شہریوں میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوں گی بلکہ یہ جنوبی ایشیا کو مزید عدم استحکام کا شکار کر سکتی ہے اور مغربی دنیا کو ایک بڑے تنازع میں گھسیٹ سکتی ہے۔
افق پر جنگ؟
ڈراپ سائیٹ نیوز نے مزید کہا کہ پاکستانی فوج نے اعلانیہ طور پر افغانستان میں چھوٹے پیمانے پر انسداد دہشت گردی کے منصوبوں کی بات کی ہے لیکن باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ حقیقت میں ان کے منصوبوں میں فضائی حملے اور افغان سرزمین میں گہری فوجی دخول سمیت مزید وسیع کارروائیاں شامل ہیں۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈراپ سائٹ نیوز سے بات کرنے والے سینئر حکومتی عہدیداروں نے بتایا کہ جنرل منیر افغانستان میں داعش کے جنگجوؤں کی موجودگی کو اس آپریشن کے بہانے کے طور پر استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اس طرح امریکہ کو پاکستان کے ساتھ عسکری تعاون اور ہتھیاروں کی مدد فراہم کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔
کہا جاتا ہے کہ ان کا پشاور کا حالیہ دورہ اس آپریشن کی تیاری اور فوجی کمانڈروں کے حوصلے بلند کرنا تھا۔