سچ خبریں: امریکی ڈیموکریٹک سینیٹر نے اس بات پر زور دیا کہ نیتن یاہو اور ان کی دائیں بازو کی حکومت نے غزہ میں بہت بڑی تباہی پیدا کر دی ہے۔
الجزیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق امریکی ڈیموکریٹک سینیٹر الزبتھ وارن نے تاکید کی ہے کہ نیتن یاہو اور ان کی دائیں بازو کی حکومت نے غزہ میں بہت بڑی تباہی پیدا کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ کی ایک بار پھر سلامتی کونسل فلسطینیوں کا قتل عام روکنے کی مخالفت
الزبتھ وارن کے مطابق امریکہ کو فوری جنگ بندی اور صیہونی قیدیوں کی واپسی کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے۔
وارن نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کو چاہیے کہ وہ دیرپا امن کے حصول کے لیے اسرائیل کی فوجی مدد کو دو ریاستی حل سے مشروط کرے۔
اسی دوران امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے بھی غزہ میں جنگ کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا اور اس سلسلے میں کہا امریکہ فوری طور پر مداخلت کرے اور غزہ میں ضرورت مند لوگوں کی براہ راست مدد کرے۔
برنی سینڈرز نے یہ بھی کہا کہ اسرائیلی فوجیوں نے مدد مانگنے والوں کو گولی مار دی۔
سینیٹر برنی سینڈرز کے مطابق غزہ میں لاکھوں فلسطینی بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔
امریکی سینیٹر نے یہ بھی کہا کہ امریکہ نیتن یاہو کی جنگی مشین کی مالی معاونت جاری نہیں رکھ سکتا۔
اسرائیل کے چینل 13 نے اپنی ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ شن بیٹ کے سربراہ نے نیتن یاہو کی کابینہ سے کہا ہے کہ وہ رمضان کے مہینے میں بیت المقدس میں پابندیوں کے نفاذ کے بارے میں جلد فیصلہ کرے۔
اس رپورٹ کے مطابق شن بیٹ کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ ماہ رمضان کے دوران بیت المقدس کی پابندیوں کے بارے میں ابہام خطرناک ہے اور حالات کی خرابی کا باعث بنے گا۔
اس کے علاوہ امریکی ڈیموکریٹک سینیٹر پیٹی مرے نے غزہ جنگ کے جاری رہنے کو تل ابیب کی ناکامی کی علامت قرار دیا۔
اس امریکی سینیٹر نے غزہ جنگ کے جاری رہنے کے بارے میں کہا کہ نیتن یاہو کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت کی طرف سے جنگ کا جاری رہنا ایک بلاشبہ اسٹریٹجک ناکامی ہے۔
مزید پڑھیں: نیتن یاہو اور امریکی حکام کے درمیان کیا چل رہا ہے؟
دوسری جانب امریکی سینیٹ کے ڈیموکریٹک سینیٹر جیف مرکلے نے غزہ جنگ میں اس ملک کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے واشنگٹن کو صیہونی حکومت کے جرائم میں شراکت دار قرار دیا۔