سچ خبریں:نفتالی بینیٹ ایک انتہا پسند اور عرب مخالف یہودی جو کبھی صیہونی حکومت میں بنیامین نیتن یاہو کے شاگرد کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے اب ان کی جانشینی کرنے والے ہیں۔
انٹر ریجنل اخباررائے الیوم کی ویب سائٹ کے مطابق یمینا پارٹی کے رہنما نفتالی بینیٹ اسرائیل کے انتہا پسند یہودیوں میں سے ایک ہیں جو اپنے انتہا پسندانہ ، نسل پرست اور فاشسٹ اعتقادات کو چھپا نہیں سکتے ہیں،ان کے جرائم اور عرب دشمنی کی حد کو ظاہر کرنے کے لئے ان کے اس مشہور جملے پر توجہ دینا ہی کافی ہےکہ میں نے اپنی زندگی میں اکیلے بہت سے عربوں کو مارا ہے اور مجھے عربوں کے مسلسل قتل کرنےسے کوئی پریشانی نہیں ہے۔
واضح رہے کہ فی الحال نفتالی بینیٹ نےموجودہ صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی سیاسی زندگی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو 2009 سے 2021 تک اس عہدے پر تھے،یہ صہیونی حکومت کے خصوصی دستوں کا سابق فوجی ہے جو 25 مارچ 1972 کو یہودی امریکی خاندان میں پیدا ہوا ہوئے اور شادی کے بعد اپنی بیوی اور چار بچوں کے ساتھ مقبوضہ علاقوں کے شہر رعنانا میں آکر رہنے لگے، بنیامن نیتن یاہو کی طرح نفتالی بینیٹ نے سائرس میٹکل اسپیشل آپریشن فورس میں خدمات انجام دیں اور 2005 میں اپنی ٹیکنالوجی کمپنی کو 145 ملین ڈالر میں فروخت کرنے کے بعد سیاست میں داخل ہوئےاس کے ایک سال بعدانھوں نے نیتن یاہو کے دفتر کے سربراہ کا عہدہ سنبھالا ، سن 2010 میں نیتن یاہو کے دفتر سے رخصت ہونے کے بعد وہ مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ میں آباد کاری کونسل کے سربراہ مقرر ہوئے، 2012 میں جب انھوں نے یہودی ہاؤس نامی ایک انتہاپسند دائیں بازو کی جماعت کی قیادت سنبھالی ، اس نے اسرائیلی سیاست میں انقلاب برپا کردیا اور فلسطینیوں کے ساتھ تنازعہ کے بارے میں آگ بھڑکانے والے بیانات دینے کے بعد صہیونی کنیسیٹ میں شرکت کرنے میں کامیاب ہوئے۔
2013 میں ، بینیٹ نے فلسطینیوں کے خلاف الزامات عائد کیے کہ فلسطینی دہشت گردوں کو ہلاک کیا جائے اور انہیں رہا نہ کیا جائے، انہوں نے مغربی کنارے کے بارے میں یہ بھی کہا کہ اس علاقے پرہمارا قبضہ نہیں ہے کیونکہ یہاں کوئی فلسطینی ریاست تھی ہی نہیں اور نہ ہی اسرائیل فلسطین تنازعہ حل ہوسکتا ہے، وہ فلسطینی ریاست کے قیام کےایک سخت مخالف ہیں، اپنے سکیورٹی ریکارڈ کے علاوہ یمینا رہنما نے نیتن یاہو کی کابینہ کے وزیر برائے معیشت اور تعلیم کی حیثیت سے کچھ عرصہ تک خدمات انجام دیں، 2018 میں انہوں نے یہودی ہاؤس پارٹی کا نام تبدیل کرکے یمینا کردیا،واضح رہے کہ اگرچہ بینیٹ کو ایک انتہا پسند یہودی سمجھا جاتا ہے ، لیکن وہ اسرائیل میں یہودی رسم و رواج پر توجہ نہیں دیتے خاص طور پر ہم جنس پرستوں کے معاشرے سے متعلق امور پر آزاد خیالات رکھتے ہیں۔
نفتالی بینیٹ نے آخرکارصہیونی حکومت کے سیاسی میدان میں خود کو مسلط کردیا جو اب نیتن یاہو کی سیاسی زندگی کو ختم کرنے کی راہ پر گامزن ہے ،کبھی انہیں نیتن یاہو کا طالب علم سمجھا جاتا تھا ، اب وہ ان کی جگہ بیٹھنا چاہتے ہیں۔