سچ خبریں: اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے نے اس بات پر زور دیا کہ ماسکو نے برسوں پہلے مغربی ایشیا میں کشیدگی کے بڑھتے ہوئے رجحان اور ان میں اضافے کے خطرے سے خبردار کیا تھا۔
اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے واسیلی نیبنزیا نے منگل کو سلامتی کونسل میں ایک اجلاس میں کہا کہ ان کے ملک نے برسوں پہلے خبردار کیا تھا کہ مغربی ایشیائی خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے، اب جبکہ یہ کشیدگی اپنی آخری حد تک پہنچی ہے تو یہ دھماکہ ہوا ہے۔
ٹاس خبر رساں ایجنسی کے مطابق، نیبنزیا نے مغربی ایشیا کی صورت حال کے بارے میں سلامتی کونسل کے عام اجلاس میں کہا کہ اس خطے میں ہونے والے افسوسناک واقعات کی جڑیں واشنگٹن کے دیرینہ تباہ کن کردار اور اسے تباہ کرنے کی اس کی پالیسی سے جڑی ہوئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مشرق وسطیٰ میں امریکہ کا نیا دہشت گردی کا منصوبہ کیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ امریکی سیاست کی وجہ سے اس خطہ میں پرانی جنگوں کے بنیادی مسائل حل نہیں ہوئے،مشرق وسطیٰ پر ہمارے بیانات ملاحظہ کریں،ہم نے کئی دوسری جماعتوں کے ساتھ مل کر برسوں پہلے خبردار کیا کہ اس خطے میں کشیدگی دھماکے کے دہانے پر پہنچ چکی ہے،اب یہ دھماکہ ہوا ہے۔
یاد رہے کہ اس روسی عہدیدار کا یہ بیان حماس تحریک کی طرف سے 7 اکتوبر کو صیہونی دہشت گرد حکومت کے خلاف طوفان الاقصی آپریشن کے بعد سامنے آئے ہیں جس کے نتیجے میں کم از کم 1500 صہیونی ہلاک جبکہ تقریباً 5000 زخمی ہوئے تھے۔
اس کاروائی کے بعد القدس کی قابض حکومت کی کابینہ نے غزہ کی پٹی پر بڑے پیمانے پر حملے شروع کرنے کا حکم جاری کیا،تل ابیب کے وزیر جنگ یوو گالانٹ نے غزہ کی پٹی کے خلاف ہر طرح کی ناکہ بندی کا حکم دیا، جس میں خوراک، ادویات، ایندھن، بجلی یہاں تک کہ پانی کے علاقے میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی۔
مزید پڑھیں: خطے میں ایران مخالف امریکی بڑا منصوبہ کیسے ناکام ہوا؟
نیبنزیا نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئے تاکید کی کہ موجودہ بحران نے ایک بار پھر یہ ظاہر کر دیا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق فلسطین اسرائیل تنازعہ کے منصفانہ حل کے بغیر علاقائی استحکام ایک ناقابل حصول ہدف ہے۔