سچ خبریں:سابق امریکی صدر براک اوباما نے غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کے وحشیانہ اقدامات کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ پانی اور خوراک کے ذرائع منقطع کرنے سے صیہونی حکومت کی بین الاقوامی حمایت میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صیہونی حکومت اور حماس کے درمیان بحران میں اضافے سے متعلق بیانات میں اوباما نے اس حکومت کو خبردار کیا کہ اس کی طرف سے استعمال کی جانے والی کوئی بھی فوجی حکمت عملی جو غزہ میں جنگ کے انسانی اخراجات کو نظر انداز کرتی ہے، تل ابیب کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
براک اوباما نے صیہونی حکومت کے غزہ کے شہریوں کے لیے پانی، بجلی اور خوراک کی بندش کے اقدامات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف انسانی بحران کو مزید بڑھاتے ہیں بلکہ یہودیوں کے بارے میں فلسطینیوں کے موقف میں اضافے کا باعث بھی بنتے ہیں۔ کئی نسلوں تک، جبکہ اس عمل کے تسلسل کے اثر میں صیہونی حکومت کی عالمی حمایت بھی ختم ہو جائے گی۔
صیہونی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے اوباما کے تبصرے ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اس حکومت نے غزہ کے بے دفاع عوام کے خلاف فضائی بمباری کی صورت میں شدید حملے کیے ہیں اور اطلاعات کے مطابق اب تک 5000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا ہے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اوباما کا صیہونی حکومت کو انتباہی بیان امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ مربوط تھا، جو 8 سال تک اوباما کے نائب صدر تھے۔
اوباما نے اپنے دور صدارت میں اکثر صیہونی حکومت کے غزہ میں فلسطینی گروپ حماس کے خلاف اپنے دفاع کے حق کی حمایت کی، تاہم جیسے ہی اس حکومت کے فضائی حملوں میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا، انہوں نے تحمل سے کام لینے کو کہا۔