سچ خبریں:یمنی انصار اللہ تحریک کے ایک رکن نے کہا کہ صہیونی حکومت کی جانب سے مزاحمتی تحریک کے حامی ممالک کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔
یمنی انصار اللہ تحریک کے پولیٹیکل بیورو کے رکن حزب حزام الاسد نے جمعرات کو المعلومہ ویب سائٹ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئےعراق کے کردستان ریجن کے شہر اربیل میں صیہونی قابض حکومت کے ساتھ تعلقات معمول کے لیے منعقد ہونے والی میٹنگ کے بارے میں کہاصیہونیوں کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی آوازیں اور مؤقف غیر سنجیدہ ہیں جن پر اعتماد نہیں کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مزاحمتی تحریک کے حامی ممالک کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی صیہونی قابض حکومت کی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتیں،یمنی عہدیدار نے مزید کہا کہ مزاحمتی تحریک کے حامی ممالک کے ساتھ ساتھ صہیونی دشمن کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا ان حلقوں اور رائے عامہ میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا جن کی حکومتوں نے ان کے ساتھ دھوکہ کیا اورصدی کے معاہدے پر دستخط کیے ۔
حزام الاسد نے زور دے کر کہا کہ اسرائیل کی مختلف ممالک میں تعلقات معمول پر لانے کی راہ میں کامیاب ہونے یا مزاحمت کے حامی ممالک کو اس راہ میں شامل کرنے کی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے قابض صہیونی حکومت عرب ممالک میں فرقہ وارانہ تنازعات پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے،تاہم مزاحمت کےحامی ممالک میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا کبھی ممکن نہیں ہے اور امت مسلمہ کے آزاد لوگ قابضین کے ساتھ کسی بھی سمجھوتے کی مخالفت کریں گے۔
لبنانی صحافی اور علاقائی امور کے ماہر خلیل نصراللہ نے بھی المعلومہ ویب سائٹ کو بتایا کہ صہیونی دشمن کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے والی اربیل کانفرنس ناکام ہوگئی ہے اور عراق میں کبھی ایسان نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ اتوار 26 ستمبر کو عراقی سپریم جوڈیشل کونسل نے عراقی تعزیرات کے آرٹیکل 201 کے مطابق صوبہ انبار میں ایک خاتون سمیت کئی سیاسی شخصیات کو گرفتار کرنے کا حکم دیا جنہوں نے گذشتہ جمعہ کو اربیل میں ہونے والی صیہونی کانفرانس میں شرکت کی تھی۔