سچ خبریں:لبنان میں باخبر ذرائع نے نئی حکومت کے قیام کو پیچیدہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب اس ملک کی حکومت کی تشکیل کو روک رہا ہے کیونکہ وہ سعد الحریری کے وزیر اعظم بننے کے مخالف ہے۔
لبنان میں باخبر ذرائع نے البنا اخبار کو بتایا کہ اس ملک میں نئی حکومت کا قیام اور نئی کابینہ کی تشکیل ایک پیچیدہ مسئلہ ہے جس کی بنیادی وجہ غیر ملکی مداخلت ہے، لبنانی اخبار نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اصل مسئلہ سعد الحریری کے وزیر اعظم کی سعودی عرب کی مخالفت ہےجس کی وجہ سے سعد الحریری نئی حکومت کے قیام کا اعلان کرنے سے گریزاں ہیں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ انھیں متعدد بحرانوں کا سامنا کرنا پڑے جس کے لیے انھیں ذاتی طور پر ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔
البنا کے مطابق یہی وجہ ہے کہ نگراں وزیر اعظم (سعد الحریری) بین الاقوامی اور علاقائی حالات کے بہتر بنانے کو ترجیح دیتے ہیں ، وہ اب جوہری معاملے پر ایران کے ساتھ امریکی مغربی مذاکرات کے نتائج پر خوش ہیں کہ اس کے بعد امریکہ اور سعودی عرب کا ایران کے ساتھ تناؤ کم ہوگا اور لبنان کو اس کے مثبت نتائج سے فائدہ ہوگا۔
لبنان کے سابق وزیر غسان عطا اللہ نے البنا کو بتایا کہ سعد الحریری مجوزہ کابینہ کو متعارف کروانے کے لئے بیرون ملک کے اشارے کا انتظار کر رہے ہیں جو خطے میں کچھ خاص مسائل اور تبدیلیوں سے متعلق ہیں جبکہ لبنان دن بدن تباہ ہوتا جارہاہے، عطا اللہ نے نئی کابینہ تشکیل دینے میں سعد الحریری کی تاخیر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اتنا وقت ضائع کرنے کے لئے کس کو جوابدہ ٹھہرایا جا رہا ہے؟ کیا یہ سچ ہے کہ لبنان ان کی خواہشات کا یرغمال ہے؟
یادرہے کہ پچھلے موسم گرما کے بعد سے لبنان میں حکومت نہیں ہے، جب بیروت کی بندرگاہ میں بڑے اور تباہ کن دھماکے ہوئے تھے اس وقت اس ملک میں حسن دیاب کی حکومت تھی جنہوں نے دھماکے اور دباؤ میں اضافے کے بعد استعفیٰ دے دیا ،اس کے بعدآج تک لبنانی پارلیمانی جماعتوں نے نئی حکومت پر اتفاق نہیں کیا ہے۔
واضح رہے کہ بیروت واقعے کے بعد تیار المستقبل پارٹی کے رہنما اور لبنانی سابق وزیر اعظم سعد الحریری 22 اکتوبر 2020 کو لبنانی حکومت کی تشکیل کے لئے منتخب ہوئے، تاہم وہ اب تک اپنی کابینہ کو حتمی شکل دینے اور خود کو ملک کا نیا وزیر اعظم بنانے میں ناکام رہے ہیں۔