سچ خبریں:لبنانی فوج کے ہاتھوں کچھ عرصہ قبل گرفتار ہونے والے موساد کے جاسوس نے اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کیسے صیہونیوں کے جال میں پھنسا۔
لبنان کے المنار چینل نے سنیچر کے روز اپنی رپورٹ میں بتایا کہ لبنانی جاسوس فرید ادیب الحسنیہ نے کیسے موساد سے رابطہ کیا،المنار چینل نے سکیورٹی اہلکاروں کے سامنے موساد کے جاسوس کے اعترافات کو نشر کیا، رپورٹ میں بتایا گیا کہ تقریبا ڈیڑھ سال پہلے الحسنیہ نے فیس بک پر ایک ایڈ دیکھا جس میں کہا گیا تھا کہ ایک تجارتی کمپنی کو کچھ ملازموں کی ضرروت ہے، اس لبنانی شہری نے اپنی سی وی مذکورہ کمپنی کو بھیجی اور کچھ عرصے کے بعد ایک شخص نے اس سے انگریزی میں گفتگو کی اور رابطہ کیا نیز سوال کیا کہ کیا وہ اطلاعات اور ڈیٹا جمع کرنے میں بھی تجربہ رکھتا ہے یا نہیں؟
اس رابطے کے بعد فرید الحسنیہ کا کام شروع ہو گیا، سب سے پہلے اس سے کہا گیا کہ کئی سم کارڈ خریدے اور سم کارڈ خریدنے کے لئے اپنا اصلی ڈاکیومینٹ نہ دے،اس کے بعد اس لبنانی شہری سے کہا گیا کہ صیدا کے the spot کامپلیکس کی اندر اور باہر سے مختلف پہلوؤں سے فوٹو کھینچے۔
اس کے بعد الحسنیہ سے کہا گیا کہ بیروت کے انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے اندر کے کچھ ٹیلیفون نمبر بھیجے، اس کے بعد کچھ لوگوں کے نمبر بھی مانگے گئے اور اس کے بعد موساد نے کچھ افراد کی گاڑیوں کا نمبر بتایا اور ان کے بارے میں اطلاعات جمع کرنے کو کہا،اس لبنانی شہری سے کچھ فلسطینی شہریوں، ان کے گھر کا پتہ اور ان کی گاڑی کے نمبر پلیٹ کے بارے میں اطلاع جمع کرنے کو کہا گیا۔
اس نے اعتراف کیا کہ اس کے بعد موساد نے اسے ایک فلسطینی کے بارے میں اطلاعات جمع کرنے کو کہا، تب اسے سمجھ میں آیا کہ وہ اسرائیلی جاسوسی ایجنسی کی جال میں پھنس گیا ہے، لبنانی شہری نے بتایا کہ گاڑی کے نمبر پلیٹ، گاڑی کے مالکوں اور ان کے ٹیلیفون نمبر کے عوض میں اس کو 12 ہزار ڈالر دیے گئے۔
اس کے بعد موساد سے اس کے پاس ایک پیغام آتا ہے جس میں اس سے کہا گیا کہ وہ بلیکس باکس اور رائٹ ہینڈ کی طرح موساد کے لئے کام کرے اور یہ راز کسی پر عیاں نہ کرے۔