سچ خبریں:قطری وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ ایٹمی معاہدے کو دوبارہ شروع کرنے کے لئے ایران اور امریکہ اور ایران کے ساتھ رابطے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
قطری وزیر خارجہ محمد عبد الرحمن آل ثانی جواس وقت عراق میں ہیں ، نے العہد چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے عراق کے داخلی امور ، خطے خصوصا ایران اور دنیا کے جوہری پروگرام کے بارے میں بات کی انہوں نے عراق کے بارے میں شروع میں ہی کہا کہ یہ ملک بہت سارے بحرانوں اور خطرات سے گذرا ہے جن میں سب سے اہم مسئلہ داعشی دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا تھا اور اب لوگوں کے مطالبات اور خدشات کو دور کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ عراق اپنے پڑوسیوں اور پورے خطے سے الگ ملک ہے ، اس کا پس منظر ، آبادیاتی ساخت اور نسلی اور مذہبی تنوع عراق کی ایک انوکھی مثال ہے جسے عراقی اقتدار کی بحالی کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
محمد عبد الرحمن آل ثانی نے یہ بھی کہا کہ قطر غیر ملکی مداخلت کے بغیر عراقی کی تمام داخلی جماعتوں کے مابین بات چیت کی حمایت کرتا ہے اور تمام دھڑوں کو فرقہ وارانہ نقطہ نظر کے بجائے قومی نظریہ کے ساتھ بات چیت میں حصہ لینا چاہئے، قطری وزیر خارجہ نے اپنے انٹرویو کے دوسرے حصے میں ایران جوہری معاہدے اور اپنےملک کی ثالثی کی کوششوں کے معاملے پر توجہ دیتے ہوئے کہاکہ ابھی تک قطری حکومت کی جانب سے ایران اور امریکہ کو قریب لانے کے لئے کوئی منصوبہ بندی یا اقدام نہیں کیا گیاہے اور ہم اس نقطہ نظرسے اس مسئلے کو دیکھتا ہیں کہ ایران اور امریکہ کے درمیان بحران قطر یا خطے کے کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے اور کوئی بھی اس سلسلے میں تناؤ بڑھانا نہیں چاہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ امریکہ اور ایران جوہری معاہدے پر واپس آجائیں اور پھر ایران اور خطے کے ممالک کے مابین علاقائی مذاکرات کی بنیاد بنائیں ،ہم ایرانی حکومت کے ساتھ مستقل رابطے میں ہیں اور دونوں ممالک کے مابین ایک مثبت ماحول پیدا کرنے کے لئے مشاورت کررہے ہیں جو جوہری معاہدے میں واپسی کے ساتھ ساتھ علاقائی مذاکرات کے سلسلہ میں بھی جاری ہے، انھوں نے مزید کہا کہ علاقائی مذاکرات کی ضرورت ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر قطر کے امیر نے بار بار بین الاقوامی اجلاسوں میں زور دیا ہے۔