سچ خبریں: فرانس کے صدر نے اعلان کیا کہ وہ پیرس میں سمر اولمپک گیمز کے بہتر انعقاد کے لیے روس کے صدر سے بات کریں گے اور یوکرین میں جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کریں گے۔
فرانس 24 کی رپورٹ کے مطابق فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے یوکرینی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ فرانس پیرس میں ہونے والے اولمپک گیمز کے دوران یوکرین میں تنازعات کے خاتمے کا مطالبہ کرے گا، تاہم، میکرون نے دعویٰ کیا کہ اگر تنازعہ بڑھتا ہے تو فرانس ردعمل کے لیے تیار ہے، لیکن جارحیت کا آغاز نہیں کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا فرانس یوکرین میں فوج بھیجے گا؟میکرون کی زبانی
یاد رہے کہ اس سال کے سمر اولمپکس پیرس میں 26 جولائی سے 11 اگست تک ہوں گے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سے یوکرین میں کشیدگی کم کرنے کی تجاویز کے بارے میں بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
میکرون نے کہا کہ اگر پیوٹن مجھ سے فون پر بات کرنا چاہیں تو میں ان سے بات کرں گا،یہ میری ذمہ داری ہے اور میں ان کی تجویز کو سنوں گا،دوسری طرف یوکرین کی فوج کی دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے فوجی سازوسامان فراہم کرنا ضروری ہے، لیکن ساتھ ہی اسے فروغ دینے کے لیے یوکرین میں کشیدگی میں کمی کرنے کے لیے اگر پیوٹن کوئی تجویز پیش کرنا چاہتے ہیں تو میں ان کی تجویز سنوں گا۔
انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ ہم کسی بھی چیلنج کے لیے تیار ہیں، اگر روس کی جانب سے کشیدگی کا ایک اور دور ہوا تو ہم یوکرین اور یورپیوں کی سلامتی کے لیے ردعمل کے لیے تیار ہوں گے لیکن فرانس جارحیت شروع کرنے والا ملک نہیں ہوگا۔
فروری کے آخر میں یوکرین پر پیرس کی میزبانی میں ہونے والی کانفرنس کے بعد، میکرون نے کہا کہ مغربی رہنماؤں نے یوکرین میں فوج بھیجنے کے امکان پر تبادلہ خیال کیا ہے، اگرچہ کوئی اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے لیکن کسی بھی چیز کو رد نہیں کیا جاسکتا۔
میکرون کے ان بیانات پر بڑے پیمانے پر تنقید کی گئی اور یورپی یونین کے بیشتر ارکان بشمول جرمنی، جمہوریہ چیک اور پولینڈ نے یوکرین میں مغربی افواج کی تعیناتی کے خیال کو مسترد کر دیا۔
اس حوالے سے جرمن چانسلر اولاف شولز کا کہنا تھا کہ یورپی ممالک یا نیٹو کے ارکان کی جانب سے یوکرین میں کوئی فوجی نہیں بھیجے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: فرانس کس حد تک یوکرین کی مدد کرتا ہے؛فرانسیسی صدر کی زبانی
روسی حکومت کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے میکرون کے بیانات کے جواب میں اس بات پر زور دیا کہ یوکرین کی سرزمین پر نیٹو افواج کی ممکنہ آمد روس اور نیٹو کے درمیان ناگزیر تنازعہ کا باعث بنے گی۔