غزہ جنگ نے بنایا اسرائیل کو دنیا میں بچوں کا قاتل 

غزہ جنگ

?️

سچ خبریں: غزہ پٹی میں ہونے والے واقعات اور اقدامات کے پس منظر میں، اسرائیل کی ایک تشویشناک تصویر دنیا کے سامنے ابھر رہی ہے۔ غزہ میں رونما ہونے والے حالات ایک گہرے اخلاقی بحران کی عکاسی کرتے ہیں جس کا سامنا عالمی سطح پر یہودی ریاست کو کرنا پڑ رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، غزہ اور ویسٹ بینک سے روزانہ جاری ہونے والی تصاویر اور رپورٹس، بلکہ اسرائیل کے اندر سے آنے والی اطلاعات بھی، غیر اخلاقی رویوں کی عکاسی کرتی ہیں جن کی لہر دنیا بھر کے دارالحکومتوں تک پہنچ چکی ہے۔
ہارٹز اخبار کے مطابق، مغربی ممالک کے سیاستدانوں اور میڈیا کی نمایاں شخصیات دن بدن اس خوف سے آزاد ہو رہے ہیں جو انہیں سچائی بولنے سے روکتا تھا۔ حتیٰ کہ بعض ممتاز یہودی شخصیات بھی اسرائیل سے اپنا فاصلہ بڑھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
اخبار نے اس تبدیلی کی واضح مثال برطانوی اینکر پیرس مورگن کو پیش کیا، جو جنگ کے آغاز سے اسرائیل کے سرگرم حامی تھے، لیکن اب اسرائیلی سفیر تسپی ہوٹوولی کے ساتھ ایک انٹرویو میں سیدھے سوالات کر کے انہیں اس بات کا اعتراف کرنے پر مجبور کر دیا کہ اسرائیل نہ صرف بنیادی ڈھانچے بلکہ بچوں کو منظم طور پر تباہ کر رہا ہے۔ یہ انٹرویو مغربی میڈیا پر نشر ہونے کے بعد ایک بڑا شاک لہر پیدا کر چکا ہے۔
عبرانی میڈیا کے مطابق، دنیا اب اسرائیل کے جھوٹے دعووں کو قبول نہیں کر رہی کہ غزہ میں بچوں کا قتل عام اور نسل کشی "خود دفاع کے حق” کے نام پر کی جا رہی ہے۔ کیونکہ غزہ کی جنگ صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف ایک مہلک جنگ بن چکی ہے، جہاں 150 سے زائد صحافیوں کو اسرائیلی فوجیوں کی گولیوں کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
ہارٹز نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ یہ عالمی غم و غصہ اب اسرائیل کے اندر بھی پہنچ چکا ہے، جہاں مظاہرین غزہ کے مارے گئے بچوں کی تصاویر اٹھانے لگے ہیں۔ ان مظاہروں کی ایک علامت 12 سال سے کم عمر کے 9 بہن بھائی ہیں، جو حال ہی میں خان یونس میں ہلاک ہوئے۔ دریں اثنا، اسرائیلی پولیس مظاہرین کو ان تصاویر کے اظہار سے روک رہی ہے، یہ کہہ کر کہ ایسا کرنا اسرائیلی عوام کے جذبات کو مشتعل کرتا ہے اور یہ ایک مجرمانہ فعل ہے۔
مضمون کے مصنف نے آخر میں اعتراف کیا کہ اب یہ واضح ہو چکا ہے کہ اس جنگ کا بنیادی مقصد، جیسا کہ اب عیاں ہو رہا ہے، غزہ میں زندگی کے امکانات کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے تاکہ وہاں کے رہائشیوں کو اس علاقے کو چھوڑنے پر مجبور کیا جا سکے۔

مشہور خبریں۔

کیا ترکی کی اگلی حکومت سیکولر ہوگی؟

?️ 6 اپریل 2023سچ خبریں:ترکی کے انتخابات میں 6 ہفتے باقی ہیں ثبوت فی الحال

عراق کے تین صوبوں میں دہشت گرد عناصر کا پیچھا کرنے کے لیے سیکورٹی آپریشنز کا آغاز

?️ 29 مارچ 2022سچ خبریں:  عراقی سیکورٹی انفارمیشن سینٹر کے بیان میں کہا گیا ہے

ہم سب کو ملکر ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، وزیراعظم

?️ 25 اکتوبر 2025 اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ

ابھی نکاح ہوا ہے، رخصتی نہیں ہوئی، ادکاری چھوڑ رہی ہوں، یشمیرا جان

?️ 20 دسمبر 2024 کراچی: (سچ خبریں) سینیئر اداکار شبیر جان اور اداکارہ فریدہ شبیر

ترکی میں ہونے والی افغان امن کانفرنس طالبان کی شرکت نہ کرنے کی وجہ سے ملتوی کردی گئی

?️ 21 اپریل 2021کابل (سچ خبریں) افغان امن عمل سے متعلق استنبول میں ہونے والےآئندہ

امریکہ غبارے کے واقعے کو ہمیں بدنام کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے: چین

?️ 5 فروری 2023سچ خبریں:امریکی میڈیا نے خبر دی کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن

ڈسکہ میں تحریک انصاف کی ہار پر فواد چوہدری کا ردعمل

?️ 11 اپریل 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ڈسکہ

نیتن یاہو کی رسوائی سے بچنے کی مسلسل کوششیں

?️ 22 اکتوبر 2025سچ خبریں:صیہونی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو کی بدعنوانی کے مقدمات سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے