سچ خبریں:عراقی سیاست دانوں نے اس ملک کے کردستان علاقے کو ہتھیاروں کی فروخت کے امریکی منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کی اس خطرناک کاروائی کا مقصد عراق کو عدم استحکام سے دوچار کرنا اور اس ملک کی خودمختاری کو نشانہ بنانا ہے۔
المعلومہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ امریکہ عراق کو ہتھیار دینے کی مخالفت کرتا ہے لیکن اس نے حال ہی میں بغداد حکومت کی نظروں سے دور اور بین الاقوامی قوانین نیز سفارتی رسم و رواج سے متصادم ایک معاہدے میں عراق کے کردستان علاقے کو ہتھیار فروخت کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
مزید:عراق اور شام کی سرحد پر امریکہ کی نقل و حرکت کی وجوہات
عراقی پارلیمنٹ کے رکن جاسم الموسوی نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی جانب سے پیشمرگہ فورسز کو مسلح کرنے اور انہیں فضائی دفاعی ہتھیار فروخت کرنے کا فیصلہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے اور کسی بھی اندرونی گروہ کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ مرکزی حکومت کے علم اور موجودگی کے بغیر براہ راست دوسرے ممالک کے ساتھ بات چیت کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عراقی حکومت کو چاہئے کہ وہ امریکہ کے اس اقدام کو روکنے کے لئے سفارتی ذرائع سے اقدام کرے اس لیے کہ عراق کے کردستان علاقے کو مسلح کرنا امریکہ عراق کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔
یہ بھی:کردستان میں امریکی موجودگی سے عراق کی سلامتی کو خطرہ
الموسوی نے کہا کہ ہم اس مسئلے کو متعلقہ سیاسی اداروں میں اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ امریکہ اور کردستان علاقے کے درمیان اس معاہدے کے خلاف متفقہ موقف اختیار کیا جا سکے۔