سچ خبریں:سعودی اخبار الشرق الاوسط نے اپنے ایک کالم میں صیہونی حکومت کی مجرمانہ شبیہہ کی بحالی کی کوشش کرتے ہوئے کہا ہے کہ لبنانی بحران کا حل صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا اور اس کی امداد کو قبول کرنا ہے۔
سعودی اخبار الشرق الاوسط کے لندن کے ایڈیشن اپنےنے آج کے شمارے میں” کیا ہم اسرائیل کے بارے میں کھل کر بات کر سکتے ہیں؟” کے عنوان سے ایک کالم شائع کیا ہے جس میں لبنان سے صیہونی دشمن کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے اور اس ریاست اور اس کی امداد کو قبول کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔
العہد نیوز ایجنسی نے اپنی ایک رپورٹ میں اس کالم پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صیہونی حکومت اور لبنان کے بارے میں ریاض کی پالیسی کی عکاسی کرتا ہے ،العہد نے اسے ہذیان سے تعبیر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سعودی عرب کی صیہونیوں کے لیے اپنے میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے تازہ ترین جدت اور نئی بات لبنان کو اسرائیلی دشمن کے ساتھ تعلقات معمول پر لانےکی دعوت دینا ہے ،انھوں نے لبنان سے کہا ہے کہ حزب اللہ کا مقابلہ کرنے کےلیے اسرائیل کی امداد کو قبول کر لیں۔
الشرق الاوسط اخبار نے صیہونی وزیر جنگ جو ابھی تک غزہ کی دلدل سے اپنے آپ کو باہر نہیں نکال سکا ہے، کے مذموم ریمارکس کا غلط استعمال کیا جس نے لبنان کی مدد کرنے کی تیاری کا اعلان کرتے ہوئے اس ملک پر چالاکی سے حملہ کرنے کی کوشش کی اور "کیا ہم اسرائیل کے بارے میں واضح طور پر بات کرسکتے ہیں؟” کے عنوان سے ایک نوٹ میں لکھا ہےکہ اسرائیلی وزیر دفاع بنی گانٹز نے لبنان کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں اسرائیلی دقیانوسی تصورات کو توڑ دیا،لہذاحقیقت یہ ہے کہ لبنانیوں کو اسرائیل کے بارے میں واضح اور معقول بات چیت کی ضرورت ہے اور اس کے نتیجے میں حزب اللہ کا مقابلہ کرنا ہے۔
واضح رہے کہ الشرق الاوسط کے کالم نگار عربوں اور اسرائیلی حکومت کے مابین موجود تنازعات کو میاں بیوی کے مابین تنازعات اور اختلافات کی سطح تک کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جن کو واضح طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے،لبنان اور اسرائیل کے درمیان بات چیت کی اس دعوت میں جو بات مضحکہ خیز لگتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ کالم قابض حکومت کے امیج کو ترمیم کرنے کی ایک انتھک کوشش ہےجبکہ یہ وہی حکومت ہے جس نے جولائی 2006 کی جنگ کی میں بغیر کسی وجہ کےلبنان پر حملہ کیا اور لبنانی شہریوں کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیاجس کے اثرات ابھی تک لبنانی شہریوں کی زندگی میں موجود ہیں ۔