سچ خبریں:قابض صیہونی حکومت، سعودی عرب اور خلیج فارس کے چار دیگر ممالک کے سفارت کاروں، اعلیٰ افسران اور انٹیلی جنس فورسز نے ایک مشترکہ اجلاس میں شرکت کی جس کا اہتمام امریکی محکمہ خارجہ نے حزب اللہ سے نمٹنے کے لیے کیا۔
انٹرریجنل الکٹرانک اخبار رائے الیوم نے امریکی نیوز ویب سائٹ Axios کے حوالے سے لکھا ہے کہ صیہونی حکومت، سعودی عرب اور خلیج فارس کے چار دیگر ممالک کے اعلیٰ عہدہ داروں نے حزب اللہ کے کے خلاف اجلاس کیا،واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کے عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ اپنی نوعیت کا پہلا اجلاس ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدہ دار نے بتایا کہ اس اجلاس میں ممالک پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دینے کے لیے شروع کی جانے والی مہم میں شامل ہوں،اس کے علاوہ امریکی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ ایک اہم نکتہ جسے امریکہ اس اجلاس میں شرکا سے قبول کرانا چاہتا تھا وہ یہ تھا کہ ایران اور لبنان میں اقتصادی مسائل کے باوجود حزب اللہ اپنی سرگرمیوں کو بڑھا رہی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے حزب اللہ کی سرگرمیوں کو دہشت گردانہ قرار دیتے ہوئے اسے دنیا بھر میں مجرمانہ سرگرمی قرار دیا۔