سچ خبریں:نیتن یاہو کی کابینہ کے قومی سلامتی کے وزیر نے، جیسا کہ اس نے دھمکی دی تھی، مسجد اقصیٰ کے صحن پر متعدد آباد کاروں کے ساتھ اور سخت حفاظتی اقدامات کے تحت حملہ کیا۔
بنیامین نیتن یاہو کی انتہاپسند کابینہ کے قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر (بن غفیر) کے کسی بھی حملے کے بارے میں غزہ میں فلسطینی مزاحمت کی سخت وارننگ کے باوجود اس نے 3 جنوری کو سخت حفاظتی اقدامات کے تحت متعدد صیہونی آباد کاروں کے ساتھ مسجد اقصیٰ کے صحنوں پر حملہ کیا۔
واضح رہے کہ بن گویر گزشتہ پانچ سالوں میں مسجد الاقصی کے صحنوں پر حملہ کرنے والے صیہونی کابینہ کے پہلے وزیر ہیں، وزارتی عہدہ سنبھالنے سے پہلے اس نے صیہونیوں کو اکسانے اور اپنے ساتھ لا کر متعدد بار مسجد الاقصی پر حملہ کیا تھا نیز اس نے اعلان کیا تھا کہ وزیر مقرر ہونے کے بعد وہ وسیع تر اختیارات کے ساتھ الاقصیٰ پر حملے جاری رکھیں گے۔
اس نے پہلے صیہونی حکومت کی پولیس کو بتایا تھا کہ اس نے اس ہفتے مسجد الاقصی پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے،جس پر غزہ کی پٹی میں تحریک حماس نے شدید ردعمل کا اظہار کیا اور عبرانی میڈیا کے مطابق اس تحریک نے مصری ثالث کے ذریعے صیہونی حکومت کو سخت انتباہی پیغام دیتے ہوئے اعلان کیا کہ مسجد اقصیٰ پر بن گویر کا حملہ غزہ کی پٹی میں جاری نسبتاً سکون و امن بھی تباہ ہو جائے گا نیز اللد میں واقع بن گوریون ہوائی اڈے تک سکیورٹی اور حالات کے پرسکون ہونے کی کوئی خبر نہیں رہے گی۔
اس انتباہ کے باوجود بن گویر نے مسجد اقصیٰ پر متعدد آباد کاروں کے ساتھ حملہ کیا لیکن یہ حملہ صرف 12 منٹ تک جاری رہا جس کے فورا بعد وہ اس مقدس مقام کو چھوڑ کر سخت حفاظتی اقدامات کے تحت اس کے صحن سے نکل گیا، یاد رہے کہ بن گویر کی سیاسی زندگی کے دوران اس کے خلاف پچاس سے زائد فرد جرم عائد کی جاچکی ہیں جن میں سے آٹھ مجرمانہ الزامات تھے،اس پر بار بار فسادات، صیہونی حکومت کی پولیس کے کام میں خلل ڈالنے، نسل پرستی کو ہوا دینے، دہشت گرد تنظیموں کی حمایت وغیرہ کے الزامات لگائے گئے ہیں۔
عبرانی میڈیا کے مطابق بن گویر کو شاباک اور پولیس نے سکیورٹی الزامات اور امن عامہ کو بگاڑنے کے الزام میں 53 مرتبہ گرفتار کیا ہے اور کئی بار دہشت گردی اور نسل پرستانہ کارروائیوں کے جرم میں سزا بھی سنائی جا چکی ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ نیتن یاہو کی بدولت یہ انتہاپسند صہیونی مکمل طور پر اہم آدمی بن چکاہے اور اس کی درخواست پر اسے ایک انتہائی خفیہ حکومتی کمیٹی میں رکھا گیا ہے جو شباک کے اقدامات اور سرگرمیوں پر نظر رکھنے کی ذمہ دار ہے،اس طرح، شباک کو مطلوب شخص نے خود وزیر اعظم نیتن یاہو کی طرف سے منظور شدہ سرکاری تقرری کے ساتھ اس کا چارج سنبھال لیا ہے۔