سچ خبریں:نیتن یاہو کے مخلاف مقدمات کی سماعت اس دن ہوگی جس دن اسرائیلی صدر کنیسٹ (پارلیمنٹ) کے نئے ممبروں کی باتیں سنیں گے جبکہ ان کے اتحادی بھی بحران سے نکلنے کے لیے ہاتھ پیر مار رہے ہیں۔
صیہونی 24 ویں کنیسٹ انتخابات کے حتمی نتائج کے اعلان کے ساتھ ہی کابینہ تشکیل دینے کے لئے حکومت میں سیاسی تعطل پہلے سے زیادہ شدت کے ساتھ جاری ہے ،ایسا لگتا ہے کہ دائیں بازو اتحادکے درمیان اختلافات میں اضافہ کے بعد آنے والے دوروں میں بھی کافی مشکل نظر آرہی ہے، یہ واضح ہونے کے بعد کہ صیہونی حکومت کی کابینہ کے قیام کے لئے دو حریف دھڑوں نے کابینہ تشکیل دینے کے لئے کنیسٹ کی اکثریت کی نشستوں پر کامیابی حاصل نہیں کی، کابینہ تشکیل دینے کے حق میں مشاورت کا آغاز ہوا،ا س وقت دائیں بازو کی 59 نشستوں اور نیتن یاہو کے مخالفین کی 57 نشستوں کے ساتھ ان میں سے کوئی بھی کابینہ تشکیل نہیں دے سکتا ہےلیکن اگر منصور عباس کی سربراہی میں نو تشکیل شدہ فلسطینی اسلامی محاذ دو فریقوں میں سے کسی ایک کے ساتھ شامل ہوجاتا ہے تو وہ کابینہ تشکیل دے سکیں گے۔
تاہم قابل ذکر بات یہ ہے کہ صہیونی حکومت کی جماعتوں بالخصوص دائیں بازو کی جماعتوں میں موجود غیر لکھی ہوئی سرخ لکیر ہے کہ فلسطینیوں کے ساتھ اتحاد ہے جس کو صہیونی حکومت کی کوئی جماعت بھی نافذ نہیں کرسکتی ہے کیونکہ اس سرخ لکیر کو عبور کرنا ایک سیاسی خود کشی ہوگی جو تنہائی کا باعث بنے گی، اب دو دائیں بازو کی جماعتیں ، شاس و یهودوت هاتورات ، جنوب میں نو تشکیل شدہ فلسطینی اسلامی محاذ کے ساتھ میٹنگز کے ذریعے نیتن یاہو کے ساتھ اتحاد بنانے کی کوشش کر رہی ہیں ، اگر یہ کامیاب بھی ہو جاتی ہے تب بھی وہ اتحاد بنانے میں ناکام ہو جائیں گےکیونکہ نفتالی بنت جنہوں نے انتخابات سے ایک ہفتہ قبل لیکوڈ کا رخ کیاتھا ، بیان کیا ہے کہ اگر وہ فلسطینیوں کی موجودگی میں وہ نیتن یاہو کے اتحاد میں شامل نہیں ہوں گے۔
بنت نیتن یاہو کے ساتھ اتحاد میں غیر فلسطینی جماعت کی قیادت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
واضح رہیں کہ نیتن یاہو کو اسی دن عدالت میں پیش ہونا ہے جب اسرائیلی صدر پارٹی رہنماؤں کی کنسیٹ میں داخل ہونے کی باتیں سن رہے ہوں گےجبکہ ادھر نیتن یاہو کو اپنے خلاف دائر مقدمات کا سامنا کرے پڑے گا، دریں اثنا صیہونی حکومت کے قانونی مشیر ، مینڈیل سوہن نے نیتن یاہو سے جلد از جلد وزیر انصاف نامزد کرنے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ اس وقت یہ محکمہ بغیر کسی وزیر کے چلایا جاتا ہے یہاں تک کہ وزیر اعظم اس وزارت میں وزیر انصاف کی حیثیت سے کے قائم مقام سربراہ بھی خدمت نہیں کرسکتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ نیتن یاھو کے معاملے کے کچھ حصوں کو نافذ کرنے کے لئے بھی اس اقدام کی درخواست کی گئی ہے جس اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیتن یاہو اندرونی طور پرسیاسی مخمصے کا شکارمیں ہیں۔