سچ خبریں: غزہ کی پٹی کے خلاف صیہونی حکومت کے مسلسل بے نتیجہ حملوں اور اس حکومت کے اعلان کردہ اہداف کے حصول میں ناکامی سے ایسا لگتا ہے کہ تل ابیب کے رہنماؤں کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کی کے مطابق صیہونی حکومت کی جنگی کابینہ کے رکن بینی گینٹز نے اپنی ایک تصویر شائع کی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ تل ابیب میں صہیونی قیدیوں کے اہل خانہ کے مظاہروں میں شریک تھے۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی رہنماؤں کے درمیان اختلافات میں شدت
اس مظاہرے میں شریک مظاہرین، جن کی تعداد کئی ہزار تک پہنچ گئی تھی، نے نیتن یاہو کے خلاف نعرے لگائے اور ان کی کابینہ کی برطرفی اور قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی کابینہ کو قیدیوں کی واپسی کو ترجیح دینی چاہیے اور تحریک حماس کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کا آغاز کرنا چاہیے۔
اس سے پہلے عبرانی میڈیا نے صیہونی کابینہ کے ارکان بالخصوص وزیر اعظم اور اس حکومت کے وزیر جنگ کے درمیان اختلافات بڑھنے کی خبر دی تھی۔
اسرائیلی ریڈیو اور ٹیلی ویژن تنظیم نے اعلان کیا کہ اس حکومت کے وزیر جنگ یوف گیلنٹ جنگی کابینہ کے اجلاس سے اس لیے نکل گئے کیونکہ ان کے دفتر کے ڈائریکٹر کو داخلے کی اجازت نہیں تھی۔
صیہونی حکومت کے چینل 13 نے اعلان کیا کہ میٹنگ چھوڑنے سے پہلے گیلنٹ نے نیتن یاہو سے کہا کہ وہ ان کے کام میں خلل نہ ڈالیں۔
مزید پڑھیں: صیہونی کابینہ میں اختلاف کی اہم وجوہات
دوسری جانب صیہونی حکومت کے چینل 12 نے سیاسی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ نیتن یاہو کے دفتر کا خیال ہے کہ گیلنٹ کے دفتر نے نیتن یاہو کے ساتھ ان کی نجی ملاقاتوں کے مواد کو لیک کیا۔
یاد رہے کہ صہیونی میڈیا میں گزشتہ دنوں نیتن یاہو کی جنگی کابینہ کے ارکان کے درمیان اختلافات کی متعدد رپورٹیں شائع ہوئی ہیں۔