سچ خبریں: شام کے بجلی کے وزیر نے اس ملک کے شمال مشرقی علاقوں کے ایک بڑے حصے پر امریکی فوج کے قبضے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ اس مسئلے کی وجہ سے شام میں بجلی کی پیداوار کے شعبے میں بہت سی مشکلات پیدا ہو گئی ہیں۔
الثورہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شام کے بجلی کے وزیر غسان الزامل نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ شام کے شمال مشرق میں توانائی کی ترسیل کے ٹاور سمیت ایک بڑے حصے پر امریکی تسلط نے بہت سے مسائل پیدا کیے ہیں جن میں سے ایک بجلی کا بحران بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شام میں امریکی کے غیر قانونی اقدامات
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ملک کی بجلی کی یومیہ ضرورت 6000 میگاواٹ تک ہے جبکہ صرف 2000 میگاواٹ بجلی پیدا ہوتی ہے، یہ مقدار اگلے ستمبر کے آخر تک بڑھ کر 2500 میگاواٹ ہو جائے گی۔
الزامل نے مزید کہا کہ شامی حکومت کی پالیسیاں دو محوروں پر مبنی ہیں
1۔ ملک کے بجلی کے پیداواری نظام کی تعمیر نو اور ان نظاموں کی مرمت سے متعلق کاروائیوں کا نفاذ۔
2۔ توانائی کے ذرائع میں تنوع اور ہوا اور سورج جیسے قابل تجدید ذرائع کا استعمال۔
یاد رہے کہ شام کی سرزمین کے اہم حصوں کو کنٹرول کرنے کے علاوہ، امریکی حملہ آوروں نے تیل اور گیس کے ذخائر بشمول العمر اور کونیکو فیلڈز پر قبضہ کر رکھا ہے جہاں سے روزانہ کی بنیاد پر غیر قانونی طور پر بڑی تعداد میں ٹینکروں کے ذریعے شام کے قومی ذخائر کو عراق میں اپنے اڈوں پر منتقل کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل شام کے وزیر دفاع نے کہا تھا کہ امریکی قابضین کی طرف سے مقبوضہ علاقوں کے قدرتی وسائل پر قبضہ اور لوٹ مار عالمی خطرات اور چیلنجوں میں سے ایک ہے ۔
مزید پڑھیں: شام میں امریکی مشکوک نقل و حرکت
واضح رہے کہ شام میں امریکی جارحیت پسندوں کی موجودگی دہشت گردی کے خلاف جنگ کی آڑ میں ہے جب کہ اس ملک کی حکومت نے بارہا اس ملک کی سرزمین سے امریکی فوجیوں کو نکالنے کا مطالبہ کیا ہے۔