سچ خبریں:معروف عرب قلمکار عبدالباری عطوان نے صیہونی حکومت کی تباہی کے آثار کا ذکر کرتے ہوئے تاکید کی کہ عرب حکومتوں کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے سے اسرائیل کو بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
معروف عرب تجزیہ نگار اور بین علاقائی اخبار رائے الیووم کے ایڈیٹر عبدالباری عطوان نے اپنے نئے کالم میں صہیونی ماہرین کے حالیہ اعترافات کا جائزہ لیا ہے کہ اسرائیل ختم ہو رہا ہے اور یہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اپنا خواب پورا نہیں کر سکا ہے۔
اسرائیلی ماہرین اور تجزیہ کاروں کے اعترافات اسرائیل کے لیے تلخ سچائی کی عکاسی کرتے ہیں جن میں سب سے پہلے، اسرائیلی فوج کے ایک ریٹائرڈ جنرل اور عرب صیہونی جنگ میں مہارت رکھنے والے مستشرق شاول ایریل نے عبرانی زبان کے اخبار Haaretz میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں کہا کہ صہیونی تحریک اسرائیل کی جمہوری ریاست کے قیام کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں ناکام رہی ہے، یہ اسرائیل کے حق میں اچھا نہیں ہے۔
دوسرا، اسرائیل کے ایک تجربہ کار ایری شفیت نے اسی اخبار میں ایک زیادہ مایوس کن مضمون شائع کیا، جس میں کہا گیاکہ ہم ایک ناقابل واپسی موڑ پر پہنچ گئے ہیں،جب اسرائیلی فلسطین میں آئے تو انہیں معلوم ہوا کہ وہ صہیونی تحریک کے پیدا کردہ جھوٹ کی پیداوار ہیں اور اس جھوٹ کے لیے اس نے پوری تاریخ میں طرح طرح کے دھوکے اور حربے استعمال کیے ہیں۔
اسرائیلیوں نے محسوس کیا کہ فلسطین میں ان کا کوئی مستقبل نہیں ہے اور یہ کہ فلسطین وعدہ کی سرزمین نہیں ہے، اسرائیل مٹ رہا ہے لہذا اب سان فرانسسکو اور برلن جانے کا وقت آ گیا ہے۔
تیسرا، ایک صہیونی بائیں بازو کے مصنف گیڈون لیوی نے ایک مضمون میں لکھاکہ ہمیں تاریخ کی مشکل ترین قوموں کا سامنا ہے اور اسرائیل جس خودکشی اور کینسر کا شکار ہے وہ اپنے آخری مراحل میں پہنچ چکا ہے جس کا کوئی علاج نہیں ہے، اس کے لوہے کے گنبد کا نظام، مضبوط دیواریں اور ایٹمی بم بھی کام نہیں آئیں گے۔