سچ خبریں: سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں غزہ جنگ بند کرنے اور قیدیوں کی رہائی پر زور دیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق سلامتی کونسل کے اجلاس میں سعودی وزیر خارجہ نے فلسطینی شہریوں پر حملے کی واضح الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ ان کا ملک جنگ بند کرکے قیدیوں کی رہائی چاہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قاہرہ اجلاس سے غزہ پر پھر بمباری!
اس حوالے سے سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ بار بار آنے والے بحرانوں کے تناظر میں سلامتی کونسل کی خاموشی ناقابل قبول ہے اور بحران کو طول دینے کی ذمہ داری اس تنظیم پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی تنظیمیوں کی دوہری پالیسی کے خطرناک نتائج سامنے آتے ہیں جیسا کہ غزہ کا موجودہ بحران اس علاقے کی حدود سے باہر نکل رہا ہے۔
سعودی وزیر خارجہ کے مطابق سلامتی کونسل ایسی قرارداد منظور کرنے سے قاصر ہے جو غزہ کے بحران کے حل کی طرف لے جائے اور یہ ادارہ مسئلہ فلسطین کے حل میں تاخیر کا ذمہ دار ہے۔
سعودی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہم آئندہ نسلوں کے لیے بہتر صورتحال لانے کے لیے خطے کا ایک بہتر مستقبل بنانے کی کوشش کریں گے،اسرائیل فلسطین تنازعہ کی وجوہات کو نظر انداز کرنا کبھی بھی منصفانہ امن کا باعث نہیں بنے گا۔
دوسری جانب عبرانی زبان کے اخبار ہارٹیز کے عسکری تجزیہ کار آموس ہرئیل نے ایک کالم میں لکھا کہ غزہ پر زمینی حملہ اتنا آسان نہیں ہوگا جتنا کہ اسٹوڈیو میں بیٹھے بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے۔
ادھر فلسطینی وزارت صحت نے غزہ کی پٹی میں اعلان کیا ہے کہ گذشتہ ایک گھنٹے کے دوران اس پٹی پر صیہونی فوج کے حملوں میں کم از کم 50 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ خان یونس پر اسرائیلی جنگی طیاروں کے حالیہ حملے میں کم از کم 33 فلسطینی شہید اور 60 سے زائد زخمی ہوئے جبکہ ایک رہائشی محلہ مکمل طور پر تباہ اور زمین بوس ہو گیا۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب غزہ کے لوگوں کی جبری ہجرت کے خلاف
در ایں اثنا اقوام متحدہ میں مغربی ایشیا کے امن کمشنر وینس لینڈ ٹور نے اپنی تقریر میں کہا کہ غزہ کی پٹی پر فضائی بمباری کا اثر خوفناک رہا ہے۔
اس حوالے سے اقوام متحدہ میں مغربی ایشیا کے امن کمشنر نے کہا کہ ہم غزہ کے لیے بلا روک ٹوک امداد کی ضرورت پر زور دیتے ہیں نیز جنگ کے آغاز کے بعد سے مغربی کنارے میں تشدد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔