سچ خبریں: حماس کی قید سے رہا ہونے والی صہیونی قیدی کے بیٹے نے نیتن یاہو کی جانب سے اپنی والدہ کے خلاف دباؤ پر کڑی تنقید کی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق قسام بٹالینز کی طرف سے رہائی پانے والی اسرائیلی یوکید لفشٹز کے بیٹے نے صہیونی ٹی وی چینل 12 کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ قسام کے جنگجوؤں کے مناسب اور احترام پر مبنی رویے کے بارے میں بات کرنے کی وجہ صیہونی حکام کی جانب سے میری والدہ پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی تجزیہ نگار کا حماس کے بارے میں حیران کن انکشاف
انہوں نے کہا کہ حکام میری والدہ پر ان کی ذہنی حالت خراب ہونے کا الزام عائد کر رہے ہیں ۔
لفشٹز کے بیٹے نے کہا کہ اگر کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ میری والدہ کو وہ سب کہنا چاہیے جو اسرائیلی حکام پسند کرتے ہیں تو میں ان سے کہوں کہ وہ کسی کی نوکر یا ملازم نہیں ہیں جیسا کہ اس سے پہلے بھی انہیں غزہ کے خلاف جنگ کو فروغ دینے اور جواز فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔
اسرائیلی قیدی کے بیٹے نے مزید کہا کہ وہ حکومت کی ملازم نہیں ہیں ، انہوں غزہ میں ان کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کے بارے میں پوری آزادی کے ساتھ اپنی رائے کا اظہار کیا۔
دوسری جانب عبرانی زبان کے اخبار ہارٹیز کے عسکری تجزیہ کار آموس ہرئیل نے ایک کالم میں لکھا کہ غزہ پر زمینی حملہ اتنا آسان نہیں ہوگا جتنا کہ اسٹوڈیو میں بیٹھے بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے۔
ادھر فلسطینی وزارت صحت نے غزہ کی پٹی میں اعلان کیا ہے کہ گذشتہ ایک گھنٹے کے دوران اس پٹی پر صیہونی فوج کے حملوں میں کم از کم 50 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: صیہونی حکام کا اپنے قیدیوں کو واپس لینے سے انکار!
اس کے علاوہ خان یونس پر اسرائیلی جنگی طیاروں کے حالیہ حملے میں کم از کم 33 فلسطینی شہید اور 60 سے زائد زخمی ہوئے جبکہ ایک رہائشی محلہ مکمل طور پر تباہ اور زمین بوس ہو گیا۔