سچ خبریں:اسعودی لیکس کے مطابق انسانی حقوق کی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ آل سعود حکومت کی جیلوں میں 68 ہزار سے زائد افراد کو غیر انسانی حالات میں اور قانون کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم فریڈم انیشی ایٹو کے مطابق حالیہ اندازوں کے مطابق آل سعود جیلوں اور حراستی مراکز میں قیدیوں کی تعداد 68000 سے زائد ہے۔
تنظیم نے زور دیا کہ بڑی تعداد میں قیدیوں کو سخت ، غیر انسانی حالات اور بغیر کسی مقدمے یا غیر منصفانہ آزمائش کے اپنے حقوق کی منظم خلاف ورزیوں کے ساتھ رکھا جا رہا ہے۔
تنظیم نے امریکی شہریوں اور ان کے خاندانوں کو حراست میں لینے ہراساں کرنے اور پھنسانے کی سعودی عرب کی پالیسیوں اور ان کے حالات کے بارے میں بات کی۔
تنظیم کے مطابق سعودی حکومت کے جابرانہ ہتھکنڈے اس کی اندرونی سرحدوں سے آگے بڑھتے ہیں اور گرفتاریوں ، دھمکیاں ، ہتک عزت ، قید ، تشدد اور دھمکانے کی مہموں کے ساتھ عالمی تجربہ بن چکے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم الکاسٹ کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں 2018 میں سعودی حکام کو انسانی حقوق سے متعلق 258 سفارشات کا اعلان کیا گیا کہ انہوں نے قبول کیا لیکن ان میں سے بہت سی سفارشات پر عمل نہیں کیا اور منظم طریقے سے ان کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی جاری رکھی۔
سعودی حکام کے مشورے کو قبول کرنے کے باوجود اب بھی درجنوں آزادی اظہار کے قیدی آل سعود کی جیلوں میں قید ہیں اور رہائی پانے والوں پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں اور ساتھ ہی اظہار رائے کی آزادی پر مسلسل جبر جاری ہے۔