سچ خبریں:تین باخبر ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب دفاعی پیکج کے ساتھ واشنگٹن کے معاہدے کے بدلے میں فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اسرائیل کی سیاسی وابستگی کو کافی سمجھتا ہے ۔
سعودی عرب کے حکام نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے حوالے سے بات چیت میں اپنے امریکی ہم منصبوں سے کہا ہے کہ ریاض اسرائیل پر فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے پر اصرار نہیں کرتا۔
رائٹرز لکھتا ہے کہ اس اہم علاقائی معاہدے کی کامیابی کو ابھی بھی بڑی سیاسی اور سفارتی رکاوٹوں کا سامنا ہے، جن میں غزہ میں جنگ کی پیش رفت پر کئی غیر یقینی صورتحال بھی شامل ہے۔
برطانوی میڈیا نے لکھا ہے کہ نجی حلقوں میں سعودی عرب کے حکام نے واشنگٹن سے کہا ہے کہ وہ غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالے اور فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے سیاسی افق کا عزم کرے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ انٹرویو میں ایک علاقائی ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو ریاض اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے اور غزہ کی تعمیر نو کے لیے مالی امداد فراہم کرنے پر رضامند ہو جائے گا۔
لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو، جنہوں نے اپنے سیاسی کیریئر کا بیشتر حصہ فلسطین کے قیام کی مخالفت میں صرف کیا ہے، اس سلسلے میں امریکہ اور عرب ممالک کے کسی بھی منصوبے کے خلاف ہیں۔
گزشتہ ماہ معارف اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے ایک جامع منصوبے کے تحت غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک منصوبہ تجویز کیا ہے جس میں اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان سمجھوتہ بھی شامل ہے۔
اس عبرانی میڈیا نے انکشاف کیا۔ اگرچہ یہ تجویز ایک اعلیٰ امریکی اہلکار کی طرف سے دی گئی تھی لیکن بعض امریکی حکام کو خدشہ ہے کہ یہ منصوبہ آنے والے عرصے میں خطے میں عدم استحکام کے بیج بوئے گا۔
مشہور خبریں۔
عالمی مافیائی جرائم کا مرکز کہاں ہے؟
ستمبر
’مسٹر بیسٹ‘ کے گروپ نے ٹک ٹاک کو 20 ارب ڈالر کی پیش کش کردی
جنوری
سلمان خان اداکاری کے علاوہ اور کیا کرتے ہیں؟
ستمبر
الاقصیٰ طوفان صہیونی دشمن کے انجام کا آغاز
فروری
یورپ کا طلاق کی شرح میں ریکارڈ قائم
جون
دہشت گردوں کو ہدایت فراہم کرنے کے بارے میں رینجرز کا اہم انکشاف
مارچ
نیتن یاہو کے خلاف صیہونی مظاہرے ایک بار پھر
مارچ
شام میں ترکی کے میزائل حملے
دسمبر