رجب طیب اردگان نے شام کے ساتھ مفاہمت کے لیے آمادہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے ساتھ ہی شام میں ترک فوج کی مسلسل غیر قانونی موجودگی پر بھی زور دیا۔
ترک صدر رجب طیب اردگان نے سی این این کے ساتھ گفتگو میں کھلے عام اپنا متضاد موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہمجھے دمشق کے ساتھ مفاہمت کی راہ میں کوئی رکاوٹ نظر نہیں آتی لیکن ہم شمالی شام سے اپنی افواج نہیں نکالیں گے۔
انہوں نے قلیچدار اوغلو سمیت دیگر اپوزیشن لیڈروں کی طرف اشارہ کرتے ہئے مزید کہا کہ یہ لوگہمیشہ ایک نکتے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں اور کہتے کہ اگر ہم اقتدار میں آئیں گے تو شامی مہاجرین کو ان کے ملک واپس بھیجیں گے جبکہ میرا ماننا ہے کہ ایسا ہو نہیں سکتا۔
اردگان نے دعویٰ کیا کہ ہم شام کے شمالی علاقوں میں رہائشی یونٹ تعمیر کر رہے ہیں، تاکہ ترکی میں مقیم مہاجرین اپنے وطن واپس جا سکیں،یہ عمل شروع ہو چکا ہے اور ہم دس لاکھ پناہ گزینوں کو اپنے ملک واپس جانے کی ترغیب دینے کے لیے ایک پہل کی تلاش میں ہیں، ہم ان کے لیے رہائشی یونٹ بناتے ہیں، جو اچھے ڈیزائن ہوتے ہیں۔
مشہور خبریں۔
بھارتی فوجیوں نے کشمیریوں کی زندگی جہنم بنا دی ہے، بہل
نومبر
صحت کے نظام پر جرمن شہریوں کے اعتماد میں نمایاں کمی
مارچ
مراکش کا تل ابیب کے ساتھ 1 بلین ڈالر کا معاہدہ
جولائی
اداکار و اداکارائیں مجھ سے جلتی ہیں، شیزل شوکت
نومبر
دنیا کو اسرائیل کے بعد کے دور کے بارے میں سوچنا چاہیے: حمدان
جنوری
آئی ایم ایف سے سات ارب ڈالر کے بیل آﺅٹ پیکج کی اگلی قسط کے لیے مذاکرات
مئی
یو ایس ایل اے یونیورسٹی میں فلسطین کے حامی طلباء پر صیہونی حامیوں کا حملہ
مئی
خطہ کی موجودہ صورتحال کے بارے میں سید حسن نصراللہ کا اہم ترین جملہ
اکتوبر