سچ خبریں:افغان میڈیا ننٹیکی ایشیا نے ایک مضمون میں لکھا کہ امریکہ افغانستان میں جنگ ہارنے اور اس ملک سے فرار ہونے کے بعد اپنے علاقائی حریفوں کے خلاف داعش نامی ٹول کو پراکسی فورس کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
جمہوریہ کے خاتمے کے بعد افغانستان کی صورت حال کو مختلف بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا اور یہی وجہ ہے کہ موجودہ خلاء ملک کے بعض حصوں میں داعش کے وجود کی بنیاد بن گئے ہیں۔
مضمون میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ افغانستان میں براہ راست مداخلت نہیں کر سکتا کیونکہ وہ اپنے اعتراف سے اپنی تاریخ کی طویل ترین جنگ ہار چکا ہے لیکن وہ داعش کے ذریعے اپنے حریفوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
ننٹیکی ایشیا نے کابل میں روسی سفارت خانے اور چینی تاجروں پر داعش کے حملوں کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ امریکہ داعش کو اپنے سیاسی حریفوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے اور افغانستان اور افغان عوام ابھی تک واشنگٹن کی بربریت کا شکار ہیں۔
اس آرٹیکل کے مطابق بلخ کے گورنر کا قتل بھی افغانستان میں موجودہ حکمران نظام کی بین الاقوامی ساکھ کو تباہ کرنے کے مقصد سے کیا گیا تاکہ افغانستان کے خارجہ تعلقات کے مثبت عمل کو متاثر کیا جا سکے۔
ننٹیکی ایشیا نے مزید کہا کہ افغانستان کے خارجہ تعلقات کا مثبت رجحان امریکہ کے لیے قابل قبول نہیں اور جب بھی بین الاقوامی تعلقات میں امریکہ کے خلاف کوئی بات کی جاتی ہے تو امریکہ کا آلہ کار کام کرنا شروع کر دیتا ہے۔
مضمون کے آخر میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ عوام اور موجودہ حکمرانوں کو وائٹ ہاؤس کی برائی سے آگاہ ہونا چاہیے جس نے نہ صرف افغانوں کے ساتھ اپنی کھلی دشمنی کا اعلان کیا ہے بلکہ وہ کسی بھی طریقے سے خطے کے نظم و نسق کو خراب کرنے کی کوشش کرتا ہے۔