تین رخوں پر مشتمل عشقی مثلث جس نے صہیونزم کی سمت بدل دی

تین رخوں پر مشتمل عشقی مثلث جس نے صہیونزم کی سمت بدل دی

?️

تین رخوں پر مشتمل عشقی مثلث جس نے صہیونزم کی سمت بدل دی
 ایک عشقی داستان جس نے برطانوی سیاست کے دھارے کو بدل ڈالا، درحقیقت راستہ ہموار کیا اُس سیاسی فیصلے کے لیے جس نے مشرقِ وسطیٰ کی تقدیر بدل دی۔ برطانیہ کے اُس وقت کے وزیرِاعظم لُرد ہربرٹ ہنری اسکویت، اشرافیہ کی خاتون وینیشا اسٹینلی، اور کابینہ کے رکن ادوِن ساموئیل مونٹاگو کے درمیان ایک عشقی مثلث نے نہ صرف اسکویت کی سیاسی زندگی کا خاتمہ کیا بلکہ ممکنہ طور پر اعلانِ بالفور کی راہ میں رکاوٹ بننے والے ایک شخص کو میدان سے ہٹا دیا۔
انیسویں صدی کے اواخر میں جب فلسطین نئی سیاسی تبدیلیوں کے دہانے پر تھا، صہیونزم ایک بیرونی نظریے کے طور پر یورپ میں ابھر رہا تھا۔ بہت سے پروٹسٹنٹ مسیحی اس عقیدے پر یقین رکھتے تھے کہ یہودیوں کی واپسی صہیون(یروشلم) کی طرف خدا کے وعدے کی تکمیل ہے اور اسی سے مسیحِ موعود کی دوبارہ آمد ممکن ہوگی۔
مورخ ایلان پاپے اپنی کتاب صہیونیزم کے لئے لابی گری  میں بتاتے ہیں کہ کس طرح صدی بھر کی لابنگ نے برطانوی اور امریکی سیاستدانوں کو اسرائیلی پالیسیوں کی کھلی حمایت پر آمادہ کیا۔
کتاب کے تیسرے باب میں پاپے بتاتے ہیں کہ پہلی جنگِ عظیم کے دوران برطانوی صہیونی لابی کی سرگرمیاں عروج پر تھیں۔ ان دنوں سر ہربرٹ ساموئیل – جو بعد میں فلسطین کے پہلے برطانوی ہائی کمشنر بنے – اس کوشش میں تھے کہ حکومتِ برطانیہ کو قائل کیا جائے کہ ایک یہودی فلسطیندراصل ایک برطانوی فلسطینبھی ہوگا۔
تاہم اُس وقت کے وزیرِاعظم لُرد اسکویت اس منصوبے پر شکوک رکھتے تھے۔ وہ سمجھتے تھے کہ فلسطین ایک چھوٹا اور غیرزرخیز علاقہ ہے، جس کی برطانیہ کے لیے کوئی بڑی حکمتِ عملی اہمیت نہیں۔
اسی دوران اسکویت کی زندگی میں ایک جذباتی موڑ آیا۔ وہ 63 برس کی عمر میں ایک نوجوان نرس وینیشا اسٹینلی کے عشق میں گرفتار ہو گئے، جو اُن کی بیوی وائیولٹ کی قریبی دوست بھی تھی۔ مگر جب اسٹینلی نے اسکویت کو چھوڑ کر ان کے ہی کابینہ رکن ادوِن مونٹاگو سے منگنی کر لی، تو اسکویت شدید دل شکستگی کا شکار ہو گئے۔
تاریخ دانوں کے مطابق یہی ذاتی بحران اُن کی سیاسی زوال کا نقطہ آغاز تھا۔ اگر وہ اقتدار میں مضبوطی سے قائم رہتے، تو ممکن ہے اعلانِ بالفور  جس نے 1917 میں فلسطین میں یہودی ریاست کے قیام کی بنیاد رکھی — تاخیر یا تبدیلی کا شکار ہو جاتا۔
اسی عرصے میں ہربرٹ ساموئیل نے اپنی معروف دستاویز “مستقبلِ فلسطین حکومت کے سامنے پیش کی، جو بعد میں اعلانِ بالفور سے بھی زیادہ اہم سمجھی گئی۔ اس میں برطانیہ کے لیے یہ دلیل دی گئی کہ ایک مہذب صہیونی بستیمشرقِ وسطیٰ میں مغربی تمدن کے فروغ کا ذریعہ بن سکتی ہے۔
یوں ایک عشقی مثلث نے، جو محض ذاتی زندگی کا معاملہ لگتا تھا، تاریخ کا رُخ بدل دیا — وہ راستہ جس نے برطانوی سامراجی پالیسیوں کو صہیونزم کے حق میں موڑ دیا اور آخرکار فلسطین کی تقدیر بدل دی۔

مشہور خبریں۔

یمنی جنگ میں انصار اللہ نے یو اے ای کے کارڈز کیسے جلائے؟

?️ 27 جنوری 2022سچ خبریں:  متحدہ عرب امارات کی یمنی جنگ میں مداخلت کا اصل

غزہ میں خوراک اور ادویات کو ہتھیار بنانا شرم کی بات ہے: قطر

?️ 28 اپریل 2025سچ خبریں: محمد بن عبدالرحمن بن جاسم آل ثانی، قطر کے وزیر اعظم

مریم نواز نے پارٹی رہنماؤں کو شاہد خاقان کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروا دی

?️ 1 فروری 2023لاہور: (سچ خبریں) پاکستان مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز کا کہنا

پاکستان کا بی جے پی کے ’اکھنڈ بھارت‘ نظریے پر اظہار تشویش

?️ 2 جون 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان نے اکھنڈ بھارت کے نظریے پر شدید تشویش

امریکہ کے ہاتھوں بحیرہ احمر میں ماحولیاتی سانحہ

?️ 20 اپریل 2025 سچ خبریں:یمن کی وزارت زراعت نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولنگ کا عمل جاری

?️ 17 جولائی 2022لاہور:(سچ خبریں) پنجاب اسمبلی کی 20 نشستوں پر ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل

امریکا کی جانب سے یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کا معاملہ، جرمنی اور فرانس نے ڈنمارک سے وضاحت طلب کرلی

?️ 2 جون 2021فرانس (سچ خبریں)  امریکا کی جانب سے یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کے

ایک اور ترک افسر شمالی عراق میں ہلاک

?️ 20 اپریل 2022سچ خبریں:  ترک وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ فرسٹ لیفٹیننٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے