سچ خبریں:81 افراد کو اجتماعی پھانسی دینے کے سعودی حکومت کے نئے جرم نے ایک بار پھر اس ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا چہرہ دکھا دیا اور سعودیوں کے لیے اس کے اندرون اور بیرون ملک بہت سے نتائج برآمد ہوئے۔
جہاں سعودی عرب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں عوام کو واضح آزادی دے کر اصلاحات کا دعویٰ کرتا ہے وہیں گزشتہ دو دنوں میں 81 افراد کو اجتماعی پھانسی دینے کے ہولناک جرم نے ایک بار پھر سعودی حکومت کی نہ بدلنے والی ظلم و جبر کی فطرت کو ثابت کر دیا ہے۔
انٹر ریجنل اخبار رائے الیوم نے اپنا اداریہ اسی اقدام کے لیے وقف کرتے ہوئے لکھاکہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ایران کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے ریمارکس کے ساتھ ساتھ تنقیدی سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر افسوس نیز اس ملک میں اصلاحات اور مغرب میں اپنی امیج کی بہتری کے بارے میں ان کے دعوےکھوکھلے تھے۔
یادرہے کہ سعودی حکام کی جانب سے 81 افراد کی اجتماعی پھانسی جس کو وہ دہشت گردی کہتے ہیں، نے ساری دنیا کوچونکا دیا،بلاشبہ سعودی عرب کی سابقہ حکومتوں میں اس طرح کے اجتماعی پھانسیوں کی بہت ساری مثالیں موجود ہیں لیکن اس بار سعودی عرب کی عصری تاریخ میں سب سے بڑی سزائے موت دی گئی۔
قابل ذکر ہے کہ سعودیوں کی جمال خاشقجی کے قتل کے جرم اور مغربی حلقوں میں انسانی حقوق کے لیے سعودی عرب کے سیاہ کیس کو فراموش کرنے کی خواہش کی روشنی میں یہ وقت خاصا اہم ہے، اس کے علاوہ ان لوگوں کی اجتماعی پھانسی نے یمنی جنگ میں ایک نیا صفحہ کھول دیا ہے کیونکہ پھانسی پانے والوں میں سے تین کا تعلق انصاراللہ تحریک سے ہے جو یمنیوں کو انتقام پر اکساتا ہے۔
مشہور خبریں۔
بائیڈن کو کورونا نہیں ڈیمنشیا ہے: ٹرمپ
اگست
نفتالی بینیٹ نےاسرائیل حکومت کو دہشت گرد قرار دیا
دسمبر
حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات پر 7 روز میں باضابطہ جواب دے گی، سینیٹر عرفان صدیقی
جنوری
ایران سعودی عرب معاہدہ عالمی نظام کو بدلنے کا اقدام ہے:پاکستانی دانشور
مارچ
مقبوضہ جموں وکشمیر میں سرطان کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے
دسمبر
اپوزیشن نے وزیردفاع کی تقریر میں خلل کیوں ڈالا؟
جون
شام میں القاعدہ سے الگ ہونے والے 19 دہشت گرد گروہ سرگرم
دسمبر
ڈیجیٹل پاکستان کی جانب پیش قدمی، جدید کمیونی کیشن سیٹلائٹ خلا میں روانگی کیلئے تیار
مئی