سچ خبریں: باخبر ذرائع نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ امریکی صدر اور ان کے سینئر مشیروں نے صہیونی حکام کو خبردار کیا ہے کہ وہ حزب اللہ کے ساتھ جنگ اور تنازع میں نہ پڑیں۔
نیویارک ٹائمز نے امریکی اور اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے سینئر مشیروں نے اسرائیلی حکام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ لبنان کے طاقتور گروپ حزب اللہ کے خلاف کسی بھی حملے سے گریز کریں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا حزب اللہ کے میزائلوں سے اسرائیل کو خطرہ ہے ؟
نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکی حکام کو تشویش ہے کہ اسرائیلی کابینہ کے کچھ جنگجو ارکان حزب اللہ کے ساتھ بھی لڑنا چاہتے ہیں جس طرح وہ حماس کے ساتھ لڑ رہے ہیں لیکن امریکی حکام نے اسرائیلی حکام کو حماس کے ساتھ جنوبی محاذ پر اور حزب اللہ جیسی طاقتور تحریک کے ساتھ شمالی محاذ پر بیک وقت جنگ کی مشکلات کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتوں میں حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد امریکی حکام نے حزب اللہ کو روکنے کی کوشش کی ہے۔
یاد رہے کہ مغربی ایشیا کے متعدد ملاقاتوں میں، امریکی سفارت کاروں نے اپنے عرب ہم منصبوں سے کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ اپنے رابطوں کے ذریعے حزب اللہ کو پیغام پہنچانے میں ان کی مدد کریں، تاکہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کسی بھی جنگ کو روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ بائیڈن صہیونی حکام سے ملاقات کے لیے گزشتہ بدھ کو تل ابیب گئے تھے،Axios نے اپنی ایک رپورٹ میں جو بائیڈن کی بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ ایک گھنٹے کی خفیہ ملاقات میں ہونے والی بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے لکھا کہ بائیڈن کو تل ابیب سے دو الفاظ سننے کو ملے؛ غزہ میں جنگ لمبی ہوگی اور صیہونی مزاحمتی قوتوں کے خلاف اپنے اتحادیوں کی حمایت میں کمی سے پریشان ہیں،Axios کے مطابق اسرائیل کی سب سے اہم تشویش مزاحمتی قوتوں کے خلاف تل ابیب کو امریکی حمایت میں کمی تھی۔
اس ملاقات میں جو بائیڈن نے حزب اللہ کے براہ راست جنگ میں داخل ہونے پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کی جنگی کابینہ کے ارکان سے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد غزہ کے بارے میں ان کے پروگرام نیز اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان حالیہ سرحدی کشیدگی کے بارے میں پوچھا نیز نیتن یاہو کی کابینہ سے مستقبل کے لائحہ عمل کے بارے میں معلومات کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں: امریکہ کیوں حزب اللہ سے کیا ڈر رہا ہے؟
Axios کے مطابق، جو بائیڈن کے سوال کے جواب میں، اسرائیل کی جنگی کابینہ کے سربراہان نے کہا کہ ان کے پاس جنگ کے بعد کے مرحلے کے لیے ابھی تک کوئی منصوبہ نہیں ہے اور وہ فی الحال طوفان الاقصیٰ آپریشن کے آغاز کے بعد حماس کے ٹھکانوں پر بمباری کرنے پر مرکوز ہیں۔
مشہور خبریں۔
مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے میں سیاستدانوں کا جرم بھاری ہے: عرب پارلیمنٹ
جون
ایران امریکہ جنگ کے بارے میں امریکی جنرل کا ہم بیان
جون
راجا پرویز کی اپیل منظور، عدالتی فیصلے سے اسپیکر کیخلاف ریمارکس حذف کرنے کا حکم
فروری
غزہ میں لاکھوں افراد بھوک کا شکار
فروری
امریکی محکمہ خارجہ کا وفد رواں ہفتے پاکستان پہنچے گا
فروری
انگلینڈ میں 200 پناہ گزین بچے غائب
جنوری
’سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ عمران خان کو لائیو دکھانا کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں‘
جون
پاکستان ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں آئی ایم ایف معاہدے کی منظوری کیلئے پُرامید
جولائی