سچ خبریں: امریکی صدر نے ایک بیان میں مقبوضہ علاقوں کی صورتحال کو نازک قرار دیتے ہوئے صیہونی وزیراعظم سے کہا کہ وہ عدالتی اصلاحات کا منصوبہ روک دیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اتوار کے روز Axios نیوز سائٹ کو فراہم کردہ ایک بیان میں مقبوضہ علاقوں کے بحران پر ردعمل ظاہر کیا اور صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے کہا کہ وہ اس حکومت میں عدالتی تبدیلیوں پر Knesset ووٹنگ کے عمل کو جاری نہ رکھیں اور اسے روک دیں۔
یہ بھی پڑھیں: بائیڈن اور نیتن یاہو کے درمیان تو تو میں میں
اس بیان میں بائیڈن نے اس بات پر زور دیا کہ واشنگٹن اس قانون کے بارے میں بہت فکر مند ہے۔
یاد رہے کہ جب کہ صیہونی حکومت میں حالات دن بدن بگڑتے جارہے ہیں اور تل ابیب خانہ جنگی کے دہانے پر ہے، اپوزیشن نے اس قانون کی منظوری کو روکنے کے لیے دو دن کی مہلت دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے اپنے بیان میں تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ موجودہ عدالتی اصلاحات کا منصوبہ مزید تقسیم کا باعث بنے گا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو جن مسائل اور چیلنجز کا سامنا ہے، اس کے پیش نظر اسرائیلی لیڈروں کا عجلت معقول نہیں ہے بلکہ ان کی توجہ مظاہروں کو ختم کرنے اور اتفاق رائے تک پہنچنے پر مرکوز ہونی چاہیے۔
یاد رہے کہ مقبوضہ علاقوں میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے،صہیونی میڈیا نے مقبوضہ بیت المقدس اور تل ابیب میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کے انعقاد کا اعلان کیا۔
واضح رہے کہصہیونی پارلیمنٹ کی جانب سے عدالتی تبدیلیوں کے منصوبے کی منظوری کے عمل کو پیر تک ملتوی کرنے کے فیصلے کے باوجود تل ابیب، حیفا اور راعنانا سمیت متعدد علاقوں میں صہیونیوں کے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
مزید پڑھیں:نیتن یاہو کی کابینہ کے خلاف بغاوت
صہیونی میڈیا نے بتایا ہے کہ تقریباً ایک لاکھ صہیونیوں نے نیتن یاہو کے عدالتی اصلاحات کے منصوبے کے خلاف تل ابیب میں مظاہرہ کیا جہاں سابق صیہونی وزیر اعظم یائر لاپڈ نے اس بات پر زور دیا کہ نیتن یاہو کی کابینہ اگلے دو دنوں میں اس منصوبے کو ترک کر دے ورنہ اسرائیل تباہ ہو جائے گا۔