سچ خبریں: امریکی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ بائیڈن اور نیتن یاہو میں پہلے سے کہیں زیادہ اختلافات ہیں۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ بائیڈن اور نیتن یاہو کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں خلیج پہلے سے کہیں زیادہ ہو گئی ہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی انتظامیہ کے درمیان کافی تناؤ ہے اور غزہ کی پٹی میں تنازع کے آغاز کے بعد سے بائیڈن اور ان کے سینئر معاونین کے نتن یاہو کے ساتھ اختلافات پہلے سے کہیں زیادہ ہو چکے ہیں.
یہ بھی پڑھیں: کیا بائیڈن اور نیتن یاہو کے درمیان اختلاف ہے؟ صیہونی میڈیا کیا کہتا ہے؟
گزشتہ روز صہیونی ٹیلی ویژن چینل 14 نے خبر دی تھی کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے درمیان اختلافات پھیلتے اور گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ اختلافات اس وقت بڑھ رہے ہیں جب کہ غزہ کی پٹی میں موجودہ تنازعہ اور خاص طور پر رفح شہر میں ممکنہ فوجی آپریشن کے حوالے سے دونوں فریقوں کی رائے مختلف ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع شہر رفح میں فوجی کارروائی جاری رکھنے کے لیے تیار نہیں ہے،ادھر نیتن یاہو نے صہیونی عناصر سے کہا ہے کہ وہ مصر کی سرحدوں کے قریب اس طرح کی کارروائی کے لیے تیار رہیں۔
قبل ازیں حماس سے وابستہ ایک ذریعے نے رفح پر حملے کے لیے بنیامین نیتن یاہو کے اقدام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رفح پر حملہ قیدیوں کے تبادلے کے لیے ہونے والے مذاکرات کے خاتمے کا مترادف ہے۔
حماس سے وابستہ اس ذریعے نے کہا کہ نیتن یاہو اجتماعی قتل کے جرم کا ارتکاب کرکے اور رفح میں ایک نئی انسانی تباہی پیدا کرکے تبادلے کے معاہدے سے فرار کی کوشش کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: بائیڈن اور نیتن یاہو کے درمیان کیا چل رہا ہے؟
حماس سے وابستہ ایک ذریعے نے تاکید کی کہ نیتن یاہو اور اس کی نازی فوج چار مہینوں میں جو کچھ حاصل نہیں کرسکی، خواہ جنگ کتنی ہی طویل رہے، وہ کچھ حاصل نہیں کرسکیں گے۔