سچ خبریں: امریکی وزیر خارجہ نے ایک بیان میں اس بات پر زور دیا کہ تحریک حماس کا مقابلہ کرنے کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔
این بی سی نیوز ایجنسی نے امریکی حکام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے نیتن یاہو کو آگاہ کیا کہ حماس کی قسمت اور مستقبل کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور اسرائیل کو یہ بات قبول کرنی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونیوں کا مقابلہ کرنے کا واحد حل عوامی مزاحمت ہے: حماس
عبرانی ذرائع نے بائیڈن اور نیتن یاہو کے درمیان اختلافات میں اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے صہیونی جماعتوں کی جانب سے نیتن یاہو کی کابینہ پر عدم اعتماد کے عمل کے آغاز کا اعلان کیا۔
عبرانی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ یائر لاپد (صیہونی حزب اختلاف تحریک کے سربراہ) کی سربراہی میں یش عتید پارٹی 2024 کے بجٹ کی وجہ سے نیتن یاہو کی کابینہ سے عدم اعتماد تحریک کا منصوبہ پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
لاپڈ کی جماعت اس سال کے بجٹ کے مؤقف میں صیہونی حکومت کو پہلے ہی انتہائی نامناسب قرار دے چکی ہے۔
یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ اس سے قبل لیبر پارٹی نے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ سے اسرائیلی قیدیوں کی واپسی میں ناکامی کی وجہ سے کابینہ میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اس طرح غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد پہلی بار نیتن یاہو حکومت سے اعتماد واپس لینے کے لیے دو منصوبے پیش کیے گئے ہیں۔
دریں اثنا، امریکی حکام نے اس بات پر زور دیا کہ بائیڈن اور نیتن یاہو حکومتوں کے درمیان اختلافات مزید گہرے اور شدت اختیار کر گئے ہیں خاص طور پر بلنکن کے مقبوضہ علاقوں کے حالیہ دورے کے بعد۔
مذکورہ چینل نے نشاندہی کی کہ بائیڈن انتظامیہ خطے میں اپنے اہداف حاصل کرنے کے لیے نیتن یاہو کے بعد کے حالات کا انتظار کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: ہمارے کمانڈروں کا قتل ہمارے اعزاز کا تمغہ ہے: قسام بٹالین
اس چینل نے امریکی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ بعض اسرائیلی حکام کے ساتھ مل کر نیتن یاہو کے بعد نئی کابینہ کی تشکیل کے لیے صورتحال کو تیار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔