سچ خبریں:بین الاقوامی امور کے ایک ماہر کا خیال ہے کہ جب سے ایرانی عوام کے سہارے اسلامی انقلاب آیا ہے دو قطبی نظام کا خاتمہ ہوچکا ہے اور امریکہ اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ فوجی مرحلے میں داخل نہیں ہوسکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ دوسرے طریقوں جیسے فسادات کا سہارا لینے کی کوشش کرنا۔
ریڈیو ڈائیلاگ کے مطابق دنیا میں دو قطبی طاقت کے دور میں مغربی ایشیائی خطے میں افواج کے انتظام کی صورتحال اہم ہے، بائی پولر سسٹم کے خاتمے کے بعد امریکہ دنیا کی سپر پاور کے طور پرظاہر ہوا اور یک قطبی نظام قائم ہوا جس کے بعد امریکہ نے مغربی ایشیا میں اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے 2001 میں افغانستان اور 2003 میں عراق پر حملہ کیا جس میں ان ممالک میں بے انتہا جانی اور مالی نقصان کے ساتھ ساتھ خطے میں ایک غیر مستحکم صورتحال دیکھنے کو ملی ، تاہم امریکہ اپنے مقاصد حاصل کرنے سے قاصر رہا اور خطے میں بری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑ۔
بین الاقوامی مسائل کے اس ماہر نے کہا کہ جب ایران نے نہایت ہی قیمتی امریکی ڈرون مار گرایا اور عین الاسد کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے15 میزائلوں سے تباہ کردیا اور امریکہ کچھ بھی کر سکا ؛ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں کر سکتا اس لیے وہ فسادات جیسے دوسرے طریقوں سے ایران کو الجھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یمن میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ ایک ننگے پیروں والی اور غریب قوم سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور ان کے تمام اتحادیوں کے خلاف کھڑے ہونے کی طاقت حاصل کر سکتی ہے اور انہیں مایوس کر سکتی ہے نیز یہ ثابت کر سکتی ہے کہ کلاسک ہتھیاروں اور دولت سے طاقت کا حاصل ہونا ضروری نہیں ہے، یا وہ حالات جو ہم مقبوضہ فلسطین میں دیکھ رہے ہیں ، یا شام میں پیش آنے والا مسئلہ جہاں مزاحمتی تحریک دہشت گردوں کے ایک بہت بڑے گروہ جسے امریکہ کی حمایت بھی حاصل تھی، کو گھٹنے ٹیکنے میں کامیاب رہی، اس لیے ہمیں خطے میں مزاحمت اور ڈیٹرنس نامی ایک نئے رجحان کا سامنا ہے۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ایک زمانے میں ہمارے خطے میں اسرائیل کے پاس دریائے نیل سے فرات تک کا تصور تھا ، اگر اس کا مطالعہ کیا جائے تو 1947 میں اسرائیلی حکومت کے قیام سے لے کر اسلامی انقلاب کے آنے تک ہر جنگ میں اس نے فلسطین کا ایک حصہ اپنے مقبوضہ علاقے میں شامل کیا، لیکن اسلامی انقلاب کے آنے اور مزاحمتی بلاک کی تشکیل کے بعد اس کی الٹی گنتی شروع ہوگئی اور دن بہ دن اس نے قبضہ کیے گئے علاقے کھوئے اور اب نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے صیہونیوں نے اپنے اردگرد 9 میٹر دیوار بھی بنا کر اور خود کو مقبوضہ علاقوں کے اندر بند کر لیا ہے۔