سچ خبریں:سعودی ولی عہد سے ٹیلی فون پر بھی بات کرنے کے لیے تیار نہ ہونے والے امریکی صدر بائیڈن اب اس ملک کا ممکنہ دورہ کرنے والے ہیں جس کے اہداف و مقاصد کے بارے میں متعدد قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔
طویل عرصے سے یہ خبریں آرہی ہیں کہ ریاض کی جانب سے امریکی صدر جو بائیڈن کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات پر راضی کرنے کی کوششیں جاری ہیں حتیٰ کہ ان کے درمیان کم از کم ایک ٹیلی فون پر بات چیت کی بھی کوشش کی گئی ہے، تاہم امریکہ کے ڈیموکریٹک صدر جنہوں نے انسانی حقوق کے تحفظ کی آڑ میں امریکی صدارتی انتخابات میں بہت سے لوگوں کا ساتھ دیا تھا، نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔
بائیڈن نے انتخابی مہم کے دوران سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا کہ یہ وقت ہے کہ توازن قائم کریں اور مشرق وسطیٰ میں اپنے تعلقات میں اپنی اقدار کو بہتر بنائیں،بائیڈن نے فارن ریلیشن کونسل کے تھنک ٹینک کو یہ بھی بتایا کہ اس سے بعض اہم معاملات پر سعودی عرب کے لیے امریکی حمایت میں کمی آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ میں سعودی عرب کی قیادت میں یمن میں تباہ کن جنگ کے لیے امریکی حمایت ختم کروں گا اور حکم دوں گا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہمارے تعلقات کا از سر نو جائزہ لیا جائے نیز جمال خاشقجی کے قتل کا معاملہ ان مسائل میں سے ایک تھا جس نے بائیڈن اور سعودی ولی عہد کے درمیان تعلقات کشیدہ کر دیے، حالانکہ بائیڈن نے کبھی بھی سعودی ولی عہد پر پابندی عائد کیے جانے پر اتفاق نہیں کیا۔
لیکن یوکرین کے خلاف روسی جنگ کے آغاز کے ساتھ ہی، سعودی ولی عہد نے اس سے پیدا ہونے والے موقع کو استعمال کیا اور تیل کے کارڈ سے کھیلتے ہوئے واشنگٹن کو سعودی وسائل کو مشرق کی طرف موڑنے کی دھمکی دی اور بائیڈن حکومت کے لیے ایک لکیر کھینچ دی کہ حالیہ دنوں میں بائیڈن کی ریاض سے پسپائی اور ممکنہ طور پر بینسلمین سے ان کی ملاقات کے بارے میں کئی بار رپورٹس منظر عام پر آئی ہیں۔
یہ ملاقات کئی معاملات پر سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان کشیدہ تعلقات کے بعد ہو گی جن میں سب سے اہم سعودی صحافی جمال خاشقجی کا قتل اور سعودی تیل کی پیداوار کا معاملہ تھا۔
خالد بن سلمان کے دورہ واشنگٹن اور بائیڈن کے ممکنہ دورہ ریاض کے درمیان تعلق
رپورٹ میں کہا گیا کہ بدھ کو سعودی نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان کا دورہ واشنگٹن مستقبل کے اس دورے کی راہ ہموار کر سکتا ہے کیونکہ سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع نے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن سے ملاقات کی۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق انہوں نے وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان سے بھی ملاقات کی اور قابل ذکر ہے کہ شہزادہ خالد نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ یہ ملاقات شہزادہ محمد بن سلمان کی رہنمائی اور حکم پر ہوئی، سلیوان کے مشیر نے جو بائیڈن کے سعودی عرب کی سرزمین کے دفاع میں مدد کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔