سچ خبریں:طالبان کے وزیر اعظم کے سیاسی نائب مولوی عبدالکبیر نے کہا کہ امریکہ نے 2001 میں افغانستان پر حملہ کیا کیونکہ اسلامی نظام اسے قبول نہیں تھا۔
سپیدار پیلس میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرنے والے مولوی عبدالکبیر نے مزید کہا کہ اگر اسامہ بن لادن اپنی مرضی سے اس وقت افغانستان سے نکل جاتے تو امریکہ اور اس کے اتحادی افغانستان پر حملہ کر دیتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں اسلامی نظام کی بقا پسند نہیں تھی۔ انہوں نے اسامہ کو بہانے کے طور پر استعمال کیا۔ اگر اسامہ اپنی مرضی سے ملک چھوڑ گئے تو امریکہ اور اس کے اتحادی پھر بھی افغانستان پر حملہ کریں گے۔ یہ ایک یقینی لفظ ہے۔
مولوی عبدالکبیر نے یہ بھی نوٹ کیا کہ القاعدہ کے رہنما کا امریکہ کے سامنے ہتھیار ڈالنا اس وقت طالبان کے لیے باعث شرم تھا۔
طالبان کے وزیر اعظم کے سیاسی نائب نے یہ بھی کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ ہم نے تاریخ اسلام میں مسلمانوں کے لیے ایسی کوئی میراث نہیں چھوڑی کہ ایک مسلمان کو کافر کے حوالے کر دیا جائے۔
اس سے قبل امریکی صدر نے دعویٰ کیا تھا کہ القاعدہ نیٹ ورک کا دوسرا رہنما ایمن الظواہری کابل میں اس ملک کے ڈرون حملے میں مارا گیا ہے۔ لیکن طالبان نے اس معاملے کی تصدیق نہیں کی اور مزید کہا کہ اس حوالے سے کوئی دستاویز پیش نہیں کی گئی۔
مشہور خبریں۔
مزاحمت کبھی بھی عارضی جنگ بندی قبول نہیں کریں گی
فروری
شیخ حسینہ کا اگلا ٹھکانہ کون سا ملک ہو گا؟
اگست
امریکی حکومت اسرائیل کے جرائم میں براہ راست شریک
ستمبر
203 افغان بچے بغیر سرپرست کے امریکہ میں مقیم
ستمبر
بھارتی مسلمان کو ٹرانزٹ ویزا دینے کی انٹرا کورٹ اپیل مسترد
نومبر
فلسطینیوں کے لیے روشن مسقبل کی نوید
جون
اربعین واک میں عدم تحفظ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا:عراقی فوج
ستمبر
کوئٹہ میں 7 دہشتگرد ہلاک ہو گئے
اگست